مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کے ہندوارہ میں 99 لاک روپے وگزار ہونے کے بعد بھی فوارے کا تعمیری کام میں سست رفتاری کیوں؟
عوام قصبہ ہندوارہ میں تاریخی مین چوک پر تین برس قبل ایک فوارے کی تعمیر کا کام کا شروع کیا گیا، جو تین برس گزرنے کے بعد ابھی بھی پایہ تکیمل کو نہیں پہنچا۔
خیال رہے کہ سنہ 2017 میں اس وقت کی سرکار نے اس فوارے کی سنگ بنیاد ڈالی تھی، لیکن ابھی اس فوارے پر نصف کام ہی کیا گیا ہے، اور بعد میں اس سے ادھور چھوڑ دیا گیا۔
فوارے کا تعمیری کام سست روی کا شکار اب اس لاکھوں روپے خرچ ہونے والے فوارے کی حالت خستہ ہوگئی ہے، اس پر لاکھوں روپے تو خرچ کیے گئے لیکن تین برس گزرجانے کے باوجود بھی اس کو قابل کار نہیں بنایا گیا، جبکہ اس فوارے پر لگائی گئی لائٹز ودیگر سامان ٹوٹا ہوا نظر آرہا ہے اور مذکورہ فوارے انسانوں کے بجائے کتوں کی آماجگاہ بن گئے ہیں۔
اس میں صرف کتے سوتے نظر آرہے ہیں، اس میں جمع کیا گیا پانی آلودہ اور بدبودار ہے، جس میں کئی مردے جانور اور کوڑے کرکٹ جمع ہیں۔
لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد اور عوام کے نام کیے بغیر اس فوارے کی حالت اس طرح خستہ ہوگئی ہے اس سے دیکھ کر ہزاروں برس پرانے کوئی چیز یاد آتی ہے، اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ فوارے انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہیں۔
عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ مین چوک پر بنائے گئے اس فوارے پر کئی تبصرہ ہوئے اور اس وقت رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے کہا تھا کہ یہ مین چوک ہندوارہ قصبہ کی ناک ہے تو اس کو سجانے کے لیے میں ایک ایسا نمونہ بنا دو گا جو یادگار ہوگا، لیکن ایک ایسا نقشہ دیکھا جس سے لوگ دیکھ کر کافی خوش ہوئے اور اس فوارے کو تعمیر کرنے کے لیے محکمہ آر اینڈ بی ہندوارہ کو کام سونپ دیا تھا، لیکن محکمہ آر اینڈ بی نے اس کام کو کرنے کے لیے ایک مقامی ٹھیکڈار کو کہا، جنہوں نے اس چوک پر سنہ 2017 میں کام شروع کیا اور تین برس مکمل ہونے کے بعد بھی یہ فوارہ تعمیر نہ ہوسکا، تھوڑا بہت کام کرکے مذکورہ ٹھیکدار نے اس کو ادھورا چھوڑ دیا۔
ہندوارہ کے مین چوک پر تین برس سے فوارے کا تعمیری کام جاری ہے، جس ایک اندازے کے مطابق 99 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں اس حوالے جب پتہ کیا گیا تو بتایا گیا مذکورہ فواٹین پر 99 لاکھ روپے واگزر تو ہوئے تھے لیکن حکام نے 64 لاکھ ہی واگزار کیے اور باقی 35 لاکھ ابھی وگزار نہیں ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے کام کو ادھورا چھوڑ دیا گیا، تاہم اس کی وجہ کیا تھی یہ معلوم نہ ہوسکا۔
ادھر عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر حکام نے اس فوارے کے لیے 64 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں تو اس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے اس فوارے پر 64 ہزار کی کام مکمل نہیں ہوپائی ہے۔
انہوں نے کہا اس چوک کے سامنے متعلقہ محکمہ نے پہلے ایک سٹریٹ لائٹ لگائی، تو لیکن دو برس گزر گئے اس کو کنکشن نہیں دیا گیا۔
لوگوں کا کہنا ہے جو بھی کام اس چوک میں ہوا اس سے ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اس چوک کے اطراف میں لگائی گئی لائٹز ہیں وہ بھی بیکار اور ٹوٹی پھوٹی نظر آرہی ہیں۔
لوگوں نے لفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس مین چوک میں بنائے جارہے فوارے کے لیے رکے پڑے رقومات واگزار کیے جائیں اور اولین فرصت میں دوبارہ کام شروع کیا جائے، تاکہ اس فوارے پر خرچ کیے گئے 64 لاکھ روپے بھی ضائع نہ مانے جائیں۔