ستیہ پال ملک ان دنوں گوا کے گورنر ہیں، انھوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں عبداللہ اور مفتی اب عوام کے لیے غیر متعلقہ ہو گئے ہیں۔
ستیہ پال ملک کا کہنا ہے 'جموں و کشمیر سے کچھ دن پہلے 7000 سیکیورٹی اہلکار کو ہٹا دیا گیا ہے، آہستہ آہستہ حالات بہتر ہونگے، جس کے بعد لوگ اپنی دکانیں کھولیں گے اور کاروبار شروع کریں گے'۔
شدت پسندی پر بولتے ہوئے کہا 'شدت پسندی وہاں کی نجی سیاست میں سنہ 1960 سے موجود ہے۔ اور اس کی آڑ میں ہی کشمیر میں سیاست ہوئی ہے'۔
ملک نے مزید کہا 'جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماوں نے عوام کو ترقی کے خواب تو بہت دکھائے، لیکن انہیں کبھی پورا نہیں کیا گیا'۔
ان کا مزید کہنا تھا 'میں کشمیر پر ایک کتاب لکھ رہا ہوں۔ اپنی اس کتاب میں کشمیر کی سیاست اور کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی پر لکھوں گا'۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں گورنر راج میں مرکز کی طرف سے ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو پانچ اگست کو منسوخ کیا گیا ہے، جس کے بعد 31 اکتوبر 2019 کو ریاست کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لایا گیا ہے۔