نئی دہلی:بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے منی لانڈرنگ اور عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے معاملات کا مطالعہ کرنے والی ایک غیر ملکی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی اے) کی ایک نئی رپورٹ میں بھارت میں کانگریس کی منموہن سنگھ حکومت کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کی پینٹنگ کا معاملہ سامنے آنے پر ملک کو شرمندہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے پیر کو نامہ نگاروں سے کہا، ’’کانگریس کا ایک کے بعد ایک بدعنوانی کا ماڈل سامنے آرہا ہے۔ ایک غیر ملکی ایجنسی ایف اے ٹی اے کے کیس اسٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ کس طرح یو پی اے حکومت میں ایک مرکزی وزیر پر پرینکا گاندھی کی پینٹنگ 2 کروڑ روپے میں خریدنے کے لئے دباو بنایا گیا۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ’’اب تک ملک کا میڈیا اور عوام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی اے پر صرف اس لیے بات کرتے تھے کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا یا اس سے بھی آگے کی لسٹ میں جائے گا۔ اب پھر وہی ایف اے ٹی اے پر بات ہو رہی ہے۔ بھارت کے تناظر میں۔ ایک خاندان نے پوری دنیا کے سامنے ملک کا سر شرم سے جھکا دیا ہے، ایف اے ٹی اے کی کیس اسٹڈی میں ملک کا نہیں بلکہ ملک کے ایک بااثر خاندان کی حرکتیں سامنے آئی ہیں۔ ٹھاکر نے کہا، "یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ گاندھی خاندان کی بدعنوانی کی کہانی کو کیس اسٹڈی بنا کر پوری دنیا کو بتایا جا رہا ہے، وہ بھی ایک ایسی تنظیم جو دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے۔"
انہوں نے سوال کیا کہ ''میں پرینکا گاندھی جی سے پوچھنا چاہتا ہوں، کیا یہ دباؤ بنایا گیا تھا؟ اور اگر بنایا گیا تھا تو آخر کیوں؟ اس پینٹنگ سے آنے والے دو کروڑ روپے کس پر خرچ ہوئے؟ یہ مسٹر آر کون ہے جس سے پیسے لے کر پینٹنگز دینے کا کام کیا گیا؟ وہ اس ملک میں ہیں یا بیرون ملک؟ کیا پیسے کے بدلے پدم بھوشن، کیا پینٹنگ کے بدلے پدم بھوشن، یہ ہے کانگریس کا کرپشن ماڈل؟ آپ نے کتنے اور قومی اعزازات پیسے کے عوض بیچے ہیں؟ آپ نے ہندوستان کو بیچنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ہوگا۔ آج ملک ہی نہیں پوری دنیا آپ کی بدعنوانی پر سوال کر رہی ہے۔ پرینکا جی ملک کو جواب دیں کہ کانگریس کے پاس کرپشن کے ایسے اور کتنے ماڈل ہیں؟