سنیچر کے روز تقریبا 200 کشمیری مزدوروں نے ضلع منڈی کے ڈسٹرکٹ کمشنر کو ایک خط لکھ کر شملہ کی طرز پر گھر بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
کشمیری مزدوروں کی گھر بھیجنے کی اپیل کشمیری مزدور محمد رشی اور سلطان نے بتایا کہ وہ گزشتہ 35 روز سے ایک ہی جگہ رہ رہے ہیں اور ان کے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہے۔ یہ سبھی یہاں مزدوری کے سلسلے میں آئے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج سے رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہو رہا ہے۔ اس میں ہم روزہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اس پاک مہینے کو ہم اپنے خاندان کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے شملہ کی طرز پر انہیں گھر بھیجنے کی درخواست کی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ گھر جاتے ہی ہوم کورنٹائن ہو جائیں گے اور کسی سے نہیں ملیں گے، لیکن سکون اس بات کا ہوگا کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ پائیں گے۔
خیال رہے کہ منڈی ضلع میں سیکڑوں یومیہ مزدور اور کچھ لوگ پھیری لگا زندگی گزارنے کے لیے کمائی کرتے ہیں۔ کچھ یہیں رہ کر سال بھر کام کرتے ہیں، جبکہ کچھ سیزن میں کام کرنے بعد واپس لوٹ جاتے ہیں۔ ایسے میں یہاں پھنسے ہوئے مزدور اپنے گھر واپس لوٹنا چاہت ہیں اور اس کے لیے انتظامیہ وہ حکومت سے گہار لگا رہے ہیں۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ آج ہی ریاست کے شملہ سے 168 مزدوروں کو جموں و کشمیر لے جایا گیا ہے۔ یہ مزدور بھی اسی طرح اپنے گھر جانے کے خواہاں ہیں۔