ہماچل کا خوبصورت شہر اور سیاحوں کی پہلی پسند کلو میں شانگڑھ کی خوبصورتی ذکر صرف لفظوں سے بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ہماچل کا مشہور سیاحتی مقام بنیادی سہولیات سے محروم دیودار کے پہاڑوں کے بیچ شانگڑھ میدان اونچی اونچی برفیلی وادیوں کا دیدار بہت ہی دلکش نظارہ لگتا ہے۔لیکن یہاں سہولیات کی کمی کی وجہ سے بہت سے سیاح اس حسین منظر کا دیدار نہیں کر پاتے۔کلو سے 58 کلومیٹر کی دوری پر بسا شانگڑھ سینج گھاٹی پر ہے۔ایک ہزار سے زائد آبادی والے اس گاؤں کو اپنے کشادہ اور ہریالی میدان سے ہی پہچان ملی ہے۔تقریبا 228 بیگھ میں پھیلی شانگڑھ میدان خوبصورتی میں چنبا کے خجیار سے کم نہیں ہے۔لیکن قدرتی تحائف سے بھری شانگڑھ میں سہولیات کی کمی ہے۔اس کی سڑکیں ابھی بھی کچی ہیں اور برسات کے موسم میں اس کی حالت اور بری ہوجاتی ہے۔ریاستی حکومت نے شانگڑھ کی ترقی کے لیے نئی راہ نئی منزل نامی پہل کی شروعات کی ہے۔شانگڑھ کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اس میدان میں دیوتا شنگچول مہادیو رہا کرتے تھے، اور اگر اس میدان میں دیوتا کے حکم کی تعمیل نہیں کی گئی تو یہاں کے مقامی لوگوں کو دیوتا کے غصے کا قہر سہنا پڑے گا۔اس میدان کا آدھا حصہ برہمن، پجاری،مجاروں، بنجتری، گرو اور دیو کارکنوں کو دیا گیا ہے اور آدھا حصے کو گائے کے چارے کے طور پر خالی رکھا گیا ہے۔شانگڑھ پنچایت کے مشہور ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں گریٹ ہمالین نیشنل پارک کا علاقہ بھی شامل ہے۔میدان میں گندگی پھیلانے، شراب پیکر آنے ، پولیس اور محکمہ جنگل کے افسروں کے بیلٹ اور ٹوپی پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے۔یہاں تک مقامی لوگوں کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہے۔میدان میں اگر کسی کا گھوڑا شنگچل دیوتا کے نجی علاقے میں داخل ہوجاتا ہے تو اس کے مالک کو جرمانہ دینا پڑتا ہے یا پھر دیوتا کمیٹی کی طرف سے اسکے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔