ہریانہ پولیس نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ زرعی اصلاح قانون کے خلاف سرسہ میں غیر معینہ مدت پر بیٹھے کسانوں پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا۔
پولیس نے قریب 200 کسانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو اور ہریانہ کسان منچ کے ریاستی صدر پرہلاد سنگھ بھارو کھیرا اور دیگر مختلف تنظیموں کے لوگ بھی شامل ہیں۔
پولیس نے مظاہرے کے مقام کے قریب کھڑے کسانوں کے ٹریکٹر، موٹرسائکل، جیپ اور کار سمیت دیگر گاڑیاں بھی ضبط کرلی۔
حراست کے دوران کسانوں نے مرکزاور ریاستی حکومتوں کے خلاف نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو سرسہ کے رام لیلا میدان میں ریاست بھر کی تقریباً 17 مختلف کسان تنظیموں کی جانب سے یہاں ایک میٹنگ کرنے کے بعد ریاست کے نائب وزیراعلی دشینت چوٹالہ اور بجلی کے وزیر رنجیت سنگھ کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن موقع پر موجود بھاری پولیس نے آنسو گیس کے گولے اور پانی کی بوچھاریں کرکے انہیں کھدیڑ دیا۔
اس دوران مشتعل کسانوں نے چوٹالہ کی رہائش گاہ کے نزدیک لگائے بیریکیڈ بھی اکھاڑ پھینکے تھے۔
حراست میں لئے جانے سے پہلے یادو نے میڈیا سے بات چیت میں مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کئے گئے زرعی قوانین کو کسان مخالت بتایا ۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ان قانونوں کے بعد کسانوں کی حالت اور بدتر ہوجائےگی۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم چودھری دیوی لال کے پیچھے چلتے ہوئے نائب وزیراعلی اور بجلی کے وزیر کو اپنے عہدوں سے استعفی دے کر کسانوں کے ساتھ تحریک میں آکر کھڑے ہونا چاہئے۔
ادھر پولیس سپرنٹنڈنٹ بھوپیندر سنگھ کا کہنا ہےکہ کسانوں نے سرسہ - برنالا شاہراہ پر جام کرکے قانون ہاتھ میں لینے کا کام کیا ہے۔اس تحریک میں جو کسان شامل ہیں ان کے خلاف معاملے درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔