نوح: ہریانہ کے فساد زدہ علاقہ کے اسکول میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ خالی میدان، خالی بنچ، کلاس روم میں صرف پانچ چھ طلبا، یہ تصویر نوح کے گورنر سینئر سکنڈری اسکول کی ہے۔ اس اسکول میں کل 1575 طلبا زیر تعلیم تھے تاہم فسادات کے بعد اسکول میں رونق ختم ہوگئی اور اب اسکول میں بہت کم حاضری درج کی جارہی ہے جبکہ اسکول کا عملہ طلبا کی تعداد کو بڑھانے کےلئے سخت محنت کررہا ہے۔ اساتذہ کی کاوشیں: نوح کے گورنمنٹ سینئر سیکنڈری اسکول، کھیڈلہ، ترنگا چوک سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے، یہ اسکول اول تا 12 کلاس تک ہے۔
فسادات کے دوران کچھ روز کےلئے اسکول بند تھے تاہم اب اسکول کھلے 20 دن ہوچکے ہیں لیکن اسکول میں بہت کم حاضری درج کی جارہی ہے۔ اساتذہ آ رہے ہیں لیکن طلباء نہیں آرہے ہیں۔ اسکول کے پرنسپل رحیم الدین نے کہا کہ 'ہمارا اسکول اسی جگہ ہے جہاں سے تشدد شروع ہوا تھا، اس کا بہت اثر ہوا ہے۔ یہاں تقریباً 1575 طالب علم زیرتعلیم ہیں لیکن اب بہت کم طلبا اسکول آرہے ہیں۔ ہم فون پر والدین سے رابطے میں ہیں۔ طلبہ کی تعداد بڑھانے کے لیے ہم نے تین ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ یہ ٹیمیں گاؤں میں طلبا کے گھر جاکر ان کے والدین پر انہیں اسکول بھیجنے کی خواہش کی جاری ہے۔ والدین سے کہا جارہا ہے اب حالات معمول پر ہے۔ اسکول میں پڑھائی شروع ہوچکی ہے۔ اساتذہ کی اس کوشش کے علاوہ گاؤں میں منادی بھی کی جارہی ہے۔ اسکول میں طلبا کی حاضری کو بڑھانے کےلئے تمام تر اقدامات کئے جارہے ہیں۔