اردو

urdu

ETV Bharat / state

Nuh Violence نوح میں آٹھ اگست تک انٹرنیٹ سروس بند، بلڈوزر کاروائی جاری

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی افواہوں کو روکنے کے لیے ہریانہ حکومت نے نوح میں انٹرنیٹ سروس 8 اگست تک بند کردیا ہے۔ اس کے علاوہ نوح میں غیرقانونی تجاوزات کے نام پر بلڈوزر کے ذریعہ مخصوص طبقے کے مکانوں کو بھی منہدم کیا جارہا ہے۔

ہریانہ کے نوح میں آٹھ اگست تک انٹرنیٹ سروس بند
ہریانہ کے نوح میں آٹھ اگست تک انٹرنیٹ سروس بند

By

Published : Aug 6, 2023, 3:21 PM IST

نوح:ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو برج منڈل یاترا کے دوران دو گروپوں کے درمیان پرتشدد تصادم میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس تشدد کی چنگاری ریاست کے کئی اضلاع میں بھڑک اٹھی۔ جس کے پیش نظر تشدد سے متاثرہ اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی تشدد پر قابو پانے کے لیے چار اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ اس سے قبل تشدد سے متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروس 5 اگست تک معطل کر دی گئی تھی۔ اب حکومت نے ہفتے کی رات ایک حکم جاری کرتے ہوئے نوح میں انٹرنیٹ سروس 8 اگست تک بند کردی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ضلع نوح میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس 8 اگست تک بند کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پلول ضلع میں 7 اگست کی شام 5 بجے تک انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے تاکہ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد امن بحال کیا جا سکے۔ نوح میں تشدد کے بعد غیر قانونی تجاوزات کے خلاف مسلسل کارروائی جاری ہے۔ اسی سلسلے میں آج نوح میں ایک ہوٹل پر بلڈوزر چلایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ تشدد کے دوران ملزمان نے یہاں سے پتھراؤ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Anil Vij on Nuh Violence نوح تشدد: 102 ایف آئی آر، 202 افراد گرفتار، 80 حراست میں، انل وج

نوح میں تشدد کے بعد ریاست کے کئی اضلاع میں بڑی تعداد میں پولیس اور فوج کے جوان فلیگ مارچ کرکے امن برقرار رکھنے کی مسلسل اپیل کررہے ہیں۔ ساتھ ہی گروگرام کے تشدد سے متاثرہ علاقے میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ وہیں 'ہندو سماج' کی مہاپنچایت سے پہلے گروگرام کے تیگھر گاؤں میں بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ بتا دیں کہ نوح تشدد میں اب تک 104 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نوح تشدد میں اب تک 216 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس ٹیم نے اس معاملے میں اب تک 80 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان سے مسلسل پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ تشدد میں مزید کتنے لوگ ملوث تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details