نوح: ہریانہ کے نوح تشدد معاملے میں کانگریس ایم ایل اے مامن خان انجینئر کی گرفتاری کے بعد ضلع میں دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھیں۔ ہفتہ 16 ستمبر کی رات دیر گئے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی گئیں۔ ساتھ ہی کانگریس ایم ایل اے مامن خان کو عدالت میں 2 دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ آج پولیس مامن خان کو نوح عدالت میں پیش کرنے جا رہی ہے۔
مامن خان کو دوبارہ ریمانڈ پر لینے کی تیاری
اطلاعات کے مطابق نوح پولیس مامن خان کو دوبارہ ریمانڈ پر لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ پولیس نوح تشدد کیس میں مامن خان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی مامن خان کو پولیس کی گرفت سے نکالنے کی بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ مامن خان کے وکیل عدالت میں بحث کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مامن خان دوبارہ پولیس ریمانڈ پر جاتے ہیں یا ضمانت حاصل کرتے ہیں۔
مامن خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے
کانگریس ایم ایل اے مامن خان کے وکلا نے کہا ہے کہ ایم ایل اے مامن خان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوح تشدد میں حکومت کو جس رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، اس کی وجہ سے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ وکلا کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے مامان خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر سیاسی معاملہ ہے۔ ان کا اس تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نوح میں برج منڈل یاترا سے تشدد شروع ہوا
واضح رہے کہ 31 جولائی کو نوح میں برج منڈل کے جلوس کے بعد فرقہ وارانہ پرتشدد شروع ہوا تھا۔ اس تشدد میں دو ہوم گارڈ سپاہیوں سمیت چھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 60 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔ نوح پر تشدد میں شرپسندوں نے 50 سے زائد گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے نوح تشدد کیس میں اب تک 500 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔