اترپردیش کے کنٹرول آف گنڈا ایکٹ کی طرح ہی گجرات کی وجے روپانی حکومت پریونشن آف اینٹی سوشل ایکٹیویٹیز ایکٹ PASA،1985کو اسے مزید سخت بنانے جا رہی ہے۔
گجرات گنڈا اینڈ اینٹی سوشل ایکٹیویٹی پریونشن ایکٹ آرڈیننس قانون بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس معاملے پر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ، 'ملک کی آزادی کے بعد تمام طرح کے قانون بناے جا چکے ہیں اور لوگ اس پر عمل بھی کر رہے ہیں تو اب یوپی کی طرح گجرات میں گنڈا ایکٹ سخت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
پاسا ایکٹ 1985 سے نافذ ہے، تو اب اس میں ترمیم کرنے کی حکومت کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'جس طرح سے یوپی حکومت نے کفیل خان کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا، لو جہاد کے نام پر قانون بنایا گیا وہ سب قانون ناکام ثابت ہوئے۔
اس کے باوجود لوگوں کی آواز کو دبانے اور ڈرانے دھمکانے کے لیے گجرات حکومت گنڈا ایکٹ بنانا چاہتی۔'
انہوں نے کہا کہ، 'اگر یہ قانون اسمبلی میں منظور کر لیا گیا تو کوئی بھی شخص اپنی آواز بلند نہیں کر پائے گا، کسی طرح کا احتجاج نہیں کر سکے گا اور اس طرح کے پروگرام کرنے پر بھی روک لگا دی جائے گی۔
اس لیے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اس قانون کی سخت مخالفت کرتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ پاسا قانون میں کسی طرح کی تبدیلی نہ کی جائے اور قانون کو سخت بنانے سے بہتر ہے کہ پولیس محکمہ اور عدالتوں میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمت دی جائے۔'
غور طلب ہو کہ اب تک پاسا ایکٹ تعزیرات ہند اور اسلحہ ایکٹ کے تحت ہونے والے جرائم، معاشرے کے لیے خطرناک منشیات اور نشہ آور اشیا کا ناجائز استعمال، جسم فروشی، گئو کشی، گائے کی تسکری کرنے والوں پر نافد ہوتا تھا۔
اب اس قانون میں ترمیم و اضافہ کر انسانی اسمگلنگ، شراب کی دھاندلی، جوا، آئی ٹی ایکٹ کے کچھ حصوں کے ساتھ جرم کے معاملات، معاشی جرم، سود پر غیر قانونی رقم کا لین دین، اور خواتین کے جنسی استحصال جیسے معاملات میں اسے سخت کر اس قانون کو گجرات گنڈا اینڈ اینٹی سوشل ایکٹیویٹی پریونشن ایکٹ آرڈیننس بنانے جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ گجرات وجے روپانی نے گزشتہ دنوں کابینہ میں دی گجرات گنڈا اینڈ اینٹی سوشل ایکٹیویٹی پریونشن ایکٹ آرڈیننس نامی ایک بل جاری کردیا ہے، جیسے گجرات کابینہ سے منظوری بھی مل گئی ہے۔ اب اسے گجرات کے گورنر کو بھیجا جائے گا، جس کے بعد اسے قانونی شکل میں نافذ کیا جائے گا۔