دراصل احمدآباد سنی وقف کمیٹی کے پاس احمد آباد کے پانچ بڑے قبرستان موجود ہیں جن میں چار توڑا قبرستان، لال گھمٹی قبرستان، حضرت موسیٰ سہاگ قبرستان، حضرت پیر کمال قبرستان اور شاہ غزنی قبرستان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح الگ الگ مسلم مکتب فکر کے بھی پرائیویٹ قبرستان ہیں۔
لیکن گجرات حکومت اور وقف بورڈ نے ان کے علاوہ کوئی نیا قبرستان تعمیر نہیں کیا ہے۔ ایسے میں جب کورونا وائرس کا قہر آن پڑا تو ہر قبرستان میں میت کو دفنانے کے لیے جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ قبرستان کے آس پاس غیر قانونی قبضے، لوگوں کے گھروں کے بن جانے اور نئے نئے طریقوں سے قبرستان کی زمین پر تعمیراتی کام سے قبرستان کی جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔
اس تعلق سے وقف پروٹیکشن کمیٹی گجرات کے چیئرمین مناف احمد ملا جی نے کہا کہ جس طریقے سے قبرستان کے اندر انکروچمنٹ بڑھ رہا ہے. کوئی بلڈنگ بنا رہا ہے تو کوئی تعمیراتی کام کر رہا ہے۔ کوئی دیوار کھڑی کر رہا ہے اور کہیں تو راستے نکالے جا رہے ہیں غیر قانونی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح سے چلتا رہا تو آنے والے وقت میں مسلم برادری کے لوگوں کو قبرستان کی کمی محسوس ہوگی۔ ایسے میں سرکار کو قبرستان کے تحفظ کے لیے خاص قدم اٹھانا چاہیے۔
احمدآباد کے گومتی پور میں موجود چار قبرستان کے تعلق سے سماجی کارکن عبدالقدوس نے کہا کہ احمد آباد شہر کا سب سے طویل اور احمد آباد کے مختلف علاقوں سے جنازے لائے جاتے ہیں۔ کورونا وائرس کے قہر کے دوران یہاں پر کئی لوگوں کی تدفین کی گئی، اس لیے وسیع قبرستان ہونے کے باوجود چار توڑا قبرستان میں تدفین کرنے کی جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ احمدآباد کے جوہاپورہ میں جہاں تقریباً 6 لاکھ کی آبادی ہے وہاں وقف بورڈ کی جانب سے ایک بھی قبرستان موجود نہیں ہے۔ یہاں 3 قبرستان پرائیویٹ ہیں لیکن وہ چھوٹی چھوٹی زمینوں پر بنائے گئے ہیں۔
اس تعلق سے جوہاپورہ کے نمرہ قبرستان کے ٹرسٹی انیس دیسائی کا کہنا ہے کہ نمرہ قبرستان دو سال قبل بنایا گیا۔ جوہاپورا میں تین قبرستان ہیں، لیکن وہ سب پرائیویٹ ہیں۔ وقف بورڈ کے پاس قبرستان کی زمین ہونے کے بعد یہاں پر اب تک کوئی نیا وسیع قبرستان تعمیر نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
اس تعلق سے دریاپور کے رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ احمدآباد میں آبادی بڑھتی جارہی ہے لیکن شمشان اور قبرستان کی تعداد پہلے جیسی ہے اس میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیا جارہا ہے۔ ایسے میں ہم نے احمدآباد میونسپل کمشنر اور گجرات اسمبلی میں بھی مطالبہ کیا ہے کہ نئے قبرستان تعمیر کیے جائیں۔ آنے والے بجٹ میں قبرستان اور شمشان گھاٹ کے لیے بھی بجٹ مختص کیا جائے اور ان کے رکھ رکھاؤ کے لئے ٹھوس قدم اٹھایا جائے۔