ملک سمیت پوری دنیا میں تنازع پیدا کرنے واکے 21 ہزار کروڑ روپے مالیت کی ہیروئن کیس کی تحقیقات کے دوران چونکا دینے والے حقائق سامنے آرہے ہی۔ ایسی چرچہ ہے کہ ہیروئن کی اسمگلنگ نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ ایک سازشی ریکیٹ کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کرنے والی ڈی آر آئی ٹیم مزید تحقیقات کے لیے بین الاقوامی سطح پر بھی کارروائی کرے گی۔
افغانستان سے تقریباً 21 ہزار کروڑ روپے کے منشیات اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش کرنے کے بعد ملک کی تمام ایجنسیوں نے اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ ڈی آر آئی کے بعد اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) منی لانڈرنگ کے تحت منشیات اسمگلرز کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایران کے راستے افغانستان سے دو کنٹینر میں 3 ہزار کلو گرام ہیروئن ملی تھی۔ حالانکہ اس ہیروئن باضابطہ کوئی قیمت کا اعلان تو نہیں کیا گیا ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت 21 ہزار کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔
اس دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) بھی ہیروئن کیس کی تفتیش میں شامل ہے اور اس معاملے میں ملوث افراد سے ایجنسیوں کی مدد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ ابتدائی تفتیش سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حسن حسین کمپنی نے ان دو کنٹینرز سے پہلے بھی دو کنٹینرز بھارت میں اسمگل کیے تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک کنٹینر دہلی پہنچ گیا ہے۔ تو دوسرے کنٹینر کہاں پہنچایا گیا ہے اس کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان ہیروئن اور براؤن شوگر کے نشے میں مبتلا ہو رہے ہیں
اس کیس کے سلسلے میں حسن حسین کمپنی بھارت میں اس کے نمائندے امِت، چنئی کے جوڑے ویشالی اور سُدھاکر اور دہلی سے دو افغان شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گاندھی دھام سے کنٹینر بُک کرنے والے فارورڈر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
کئی تحقیقاتی ایجنسیاں ہیروئن کیس میں ملوث ہیں اور ڈی آر آئی نے اب تک کا سب سے بڑا ہیروئن کا انکشاف کیا ہے۔ اس کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں 21 ہزار کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کلو ہیروئن کی قیمت 5 سے 7 کروڑ روپے ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ بھارت میں ابھی تک کی سب سے بڑی ہیروئن ضبطی ہے۔