شاہین فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی حمید میمن نے کہا کہ عام طور پر لوگ پستی اور ردی ہوگئی کتابوں کو فروخت کر دیتے ہیں لیکن یہ کتابیں آج کے بچوں کا مستقبل ہے اس لیے ہم نے لوگوں سے اس طرح کی بھنگار اور پستی والی کتابوں کو منگوایا۔
لوگوں نے تین ہزار کتابیں ہمیں مفت میں دی۔ جس میں سے ایک ہزار کتابیں زیادہ ردی تھیں اور دو ہزار کتابیں اچھی حالت میں تھی جن میں آرکیٹیکچر، نیٹ، ٹیٹ، چارٹرڈ، اکاونٹنٹ، سائنس، کامرس، سی ایس، ایل ایل بی، اور مقابلہ جاتی امتحانات کی کتابیں تھیں جس سے ہم نے ایک لائبریری تیار کی ہے۔
پستی میں دی گئی کتابوں سے بنی ایک بہترین لائبریری واضح رہے کہ شاہین فاؤنڈیشن کی جانب سے بنائی گئی اس لائبریری میں 10 پرانے کمپیوٹر بھی لوگوں نے عطیہ کیے ہیں جسے ریپیئر کر کے یہاں ایک کمپیوٹر لائبریری بھی بنائی گئی ہے جہاں طلبا آکر با آسانی آن لائن پڑھائی بھی کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں طلبا اس لائبریری سے فیض اٹھانے پہنچ رہے ہیں۔
اس تعلق سے یہاں آنے والی طالبہ کا کہنا ہے کہ میں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کر رہی ہوں۔ تو میں مختلف لائبریری میں جاتی رہتی ہوں لیکن جیسے ہی میں نے شاہین فاؤنڈیشن کی لائبریری کا نام سنا ویسے ہی میں یہاں کتابیں دیکھنے آئی اور مجھے یہاں میرے پسند کی کتابیں مل گئیں۔ یہ کتابیں بازاروں میں ہزاروں روپے کی ملتی ہیں لیکن یہاں مفت میں دی جارہی ہیں اس لیے میں کافی خوش ہوں۔