اردو

urdu

ETV Bharat / state

نروڈا پاٹیہ فساد متاثرین پروٹیکشن چھن جانے سے خوفزدہ

Gujrat Naroda Patiya Riot گجرات میں ہوئے 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے مختلف عدالتی مقدمات میں ملوث وکلا، گواہوں اور ججوں سمیت 95 افراد کو پولیس تحفظ فراہم کی گئی تھی، جسے سپریم کورٹ کے وٹنس پروٹیکشن سیل کی جانب سے سکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کے بعد تمام افراد سے سکیورٹی ہٹا دی گئی ہے۔

Gujrat Naroda Patiya Riot
نروڈا پاٹیہ فساد متاثرین پروٹیکشن چھن جانے سے خوفزدہ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 1, 2024, 5:23 PM IST

نروڈا پاٹیہ فساد متاثرین پروٹیکشن چھن جانے سے خوفزدہ

گجرات: گجرات میں ہوئے 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے مختلف عدالتی مقدمات میں ملوث وکلا، گواہوں اور ججوں سمیت 95 افراد کو پولیس تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ ابھی تک پولیس سی آئی ایس ایف کے عملے کی مدد سے سکیورٹی فراہم کی جا رہی تھی لیکن حال ہی میں سپریم کورٹ کے وٹنس پروٹیکشن سیل کی جانب سے سکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کے بعد گجرات حکومت نے ان ججوں، وکلا اور گواہوں کی سکیورٹی کو واپس لے لیا ہے۔ جس کے بعد احمدآباد کے نروڈا پاٹیہ علاقے میں دہشت کا ماحول دیکھا جا رہا ہے اور متاثرین کے دلوں میں خوف بیٹھ گیا کہ کہیں ان کے ساتھ کوئی انہونی نہ ہو جاے۔



دراصل ریاست گجرات میں 27 فروری 2002 میں سابرمتی ایکسپریس میں سوار 59 کار سیوکوں کے ڈبے کو نظر آتش کیے جانے کے بعد اگلے دن 28 فروری کو گجرات بھر میں فرقہ وارانہ فسادات برپا ہو گیا تھا۔ اس روز احمدآباد کے نروڈا پاٹیہ علاقے میں 97 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ وہیں کچھ افراد کی لاشیں آج تک برآمد نہیں ہوئی ہیں۔ اس حادثے کو اگلے فروری میں 22 سال مکمل ہونے والے ہیں۔ اس سے قبل متاثرین گواہوں کو دیے گئے پروٹیکشن کو حکومت نے واپس لے لیا ہے، جس کے بعد نروڈا پاٹیہ علاقے میں خوف و ڈر کا ماحول پایا جا رہا ہے۔

غور طلب ہو کہ اس تعلق سے نروڈا پاٹیہ فساد کے چشم دید گواہ شیخ سلیم بھائی محمد حسین نے بتایا کہ گودھرا سانحہ 2002 کے بعد نروڈا پاٹیہ میں فسادات کا میں گواہ ہوں۔ ہمیں نامور سپریم کورٹ نے پولیس تحفظ فراہم کیا۔ گزشتہ روز پروٹیکشن آفیسر کی طرف سے پتہ چلا کہ پولیس پروٹیکشن واپس لے لی گئی ہے۔ جو ہمارے لیے خطرناک ہے۔ کیونکہ ملزمان کو ہائی کورٹ سے شک کی بنیاد پر رہا کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مایاکوڈنانی، کشن ککرانی، منوج ککرانی اور مرلی سندھی جیسے لوگ سیاسی روابط والے ضمانت پر باہر ہے اور ان کا ہمیں اور ہمارے خاندان کو قتل کرنے کا امکان ہے۔ اس لیے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا، ہم پولیس کی حفاظت کو اسی طرح جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آئندہ 2024 کے الیکشن میں ہمارے علاقے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو اس کے لئے بھی پولس پروٹیکشن واپس دینا ضروری ہے۔

واضح ہو کہ الٹا وہیں نروڈا پاٹیہ سانحہ میں اپنے 19 لوگوں کو کھو دینے والی متاثرہ فاطمہ بی بی نے کہا کہ ہمارے گھر سے 19 افراد نروڈا پاٹیہ میں 28 فروری کو ہلاک ہوئے تھے۔ جن کے انصاف کے لیے آج بھی میں لڑ رہی ہوں۔ ان کے لئے گواہی دے رہے ہیں لیکن اچانک سے ہمارا پولیس پروٹیکشن چھین جانے پر ہمیں بہت ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں ہمارے ساتھ کوئی انہونی نہ ہو جائے۔ ہم چھوٹی موٹی آٹے کی چکی چلا کر اپنا گزارا کر رہے ہیں، فسادی اور ملزم آزاد گھوم رہے ہیں اور ہمارے علاقے کے آس پاس ہی رہتے ہیں تو ہمیں گھر سے باہر نکلنے میں بھی ڈر محسوس ہو رہا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

وہیں اس علاقے میں رہنے والے دوسرے فساد متاثرین نے بھی اپنے دل کا حال سناتے ہوے کہا کہ اچانک سے پولس پروٹیکشن چھین لیا گیا ہے۔ 2008 سے ہمیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ آج 15 سال ہو گئے لیکن ہم سے بغیر کچھ بتائے اور بغیر پوچھے پولس تحفظ چھین لیا۔ ہم غریب لوگ ہیں ہم روز کما کر کھانے والے ہیں۔ ہم نے اپنے علاقے کو چھوڑ کر دوسری جگہ جانا مناسب نہیں سمجھا اس لئے فساد کے باوجود یہیں زندگی گزار رہے ہیں لیکن پولس پروٹیکشن چھین لینے کے بعد ہم بہت ڈر گئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details