احمدآباد کے کامدار میدان علاقے میں رہنے والے انور علی جو گزشتہ 60 سال سے رضائی گدا بستر بنانے کا کاروبار کرتے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی پوری طرح بدل گئی ہے اور مجبور ہو کر ان کو کاروبار بھی بدلنا پڑا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بستر بنانے کے مٹیریلیس کے کاروبار کو گہن لگ گیا ہے، ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران انوار علی نے کہا کہ وہ 60 سال سے رضائی گدے بنا رہے ہیں، لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نافذ ہونے سے ان کا کاروبار بند ہو گیا ہے۔
گرمی کے موسم میں ویسے بھی مندہ رہتا تھا بہت کم افراد رضائی خریدتے تھے لیکن گذارا ہوجاتا تھا۔ مگر اب حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ کھانے پینے پریشان ہیں مجبوراً پاپڑ اور دھنیا مرچی آلو جیسے سبزی فروخت کرنی پڑ رہی ہے۔ایسے میں لاک ڈاؤن میں توسیع کی وجہ سے اور زیادہ پریشانی بڑھتی نظر آ رہی ہے۔
لاک ڈاؤن میں رضائی اور گددا بنانے والے افراد پریشان حال تو وہیں شہناز بانو کا کہنا ہے کہ ہم رضائی گدے بناکر گذارا کرتے تھے لیکن اب پاپڑ دھنیا پودینا بیچ رہے ہیں جس سے دن پھر میں سو دوسو روپے کما لیتے ہیں اور اب اتنے ہی پیسوں میں گھر چل رہا ہے رمضان میں ہر روز ایک نئی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن حکومت لاک ڈاؤن بڑھاتی جارہی ہے ہم تو کنٹینمنٹ زون علاقے میں رہتے ہیں یہاں تو پوری طرح ہر چیز پر پابندی لگائی گئی ہے کہ ایسے میں ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہم جیسے لوگوں کی طرف دھیان دے اور کچھ مدد کرے، لاک ڈاؤن سے راحت دے تبھی ہماری پریشانی کم ہوگی۔