احمدآباد:حکومت گجرات کی جانب سے حال ہی میں سال 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین، گواہوں، وکلاء اور ججوں کو جو سکیوریٹی دی تھی وہ ہٹالی تھی۔ جس کے بعد متاثرین میں کافی پریشانی دیکھی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر نروڈہ گاؤں فسادات کے چشم دید گواہ نے چیف سیکریٹری، ہوم ڈپارٹمنٹ اور حکومت گجرات کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ گجرات ہائی کورٹ میں نروڈہ گاؤں کے قتل عام کے معاملے میں اپیل دائر کرے اور کیس کے آخری فیصلے تک کیس کے گواہوں کو پولیس تحفظ جاری رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
فرقہ وارانہ فسادات کے مختلف مقدمات میں ملوث ججوں، گواہوں اور وکلا کی پولیس سکیورٹی واپس لی گئی
اس تعلق سے 2002 فسادات کے چشم دید گواہ امتیاز نے خط میں لکھا کہ ہم فساد متاثر ہیں اور 2002 میں نروڈہ گاؤں قتل عام کے چشم دید گواہ ہیں۔ ہمارے نروڈہ گاؤں میں ہونے والے قتل عام کے معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم کی نگرانی میں کی گئی اور چارج شیٹ داخل کی گئی اور مرکزی گواہوں کو پولیس تحفظ فراہم کیا گیا۔ ایس آئی ٹی نے SC-203/2009 سے کیس چلایا۔ اور مذکورہ کیس میں ہمارا اور گواہوں کے بیانات بھی لیے گئے ہیں۔ نیز مورخہ 20-04-2023 کو خصوصی نامزد عدالت نے فیصلہ سنایا اور تمام ملزمان کو بے گناہ قرار دے دیا۔ اور آج تک نروڈہ گاؤں کیس کے فیصلے کو حکومت کی طرف سے مشہور گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا اور 27-12-2023 سے ہمارا یعنی گواہ کا پولس تحفظ بھی روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد جان کے خوف سے ہم اپنے آبائی گاؤں واپس نہیں جا سکے تھے اور اب پولیس پروٹیکشن بھی واپس لے لی گئی ہے۔ اگر ہمارے ساتھ کچھ غلط ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ لہٰذا ہم عرضی گزار کے ذریعہ آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ نروڈہ گاؤں کیس کے فیصلے کو خصوصی تفتیشی ٹیم، نروڈہ گاؤں کیس، حکومت کی جانب سے معزز گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کریں۔ اور کیس کے حتمی فیصلے تک نروڈہ گاؤں کیس کے گواہوں کو پولیس تحفظ جاری رکھا جائے۔