احمدآباد:گجرات حکومت نے گجرات اسکولوں کے نصاب میں بھگود گیتا کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کا اعلان کیا ہے اور آئندہ سمسٹر سے گجرات کے اسکولوں میں بھگود گیتا کی بھی تعلیم دی جائے گی۔ اسی طرح کا اعلان گجرات ہائی کورٹ نے نے سال 2022 میں بھی کیا تھا لیکن اس معاملے پر جمیعت علماء ہند نے جون 2022 میں ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ فی الحال یہ مقدمہ کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ لیکن حال ہی میں گجرات حکومت نے ایک بار پھر بھگواد گیتا کو اسکولوں میں ضروری کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس معاملے پر جمعیت علمائے ہند نے گجرات ہائی کورٹ کو خط لکھا اس پر جمعیت علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس دوران تمام اسکولوں میں بھگود گیتا کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کا اعلان کرنا صحیح نہیں ہے۔ اس اعلان کو فوری طور پر روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
Bhagavad Gita in School Syllabus: بھگود گیتا کو اسکولی نصاب میں شامل کرنا دستور کے مغائر
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کی درخواست میں بتایا ہے کہ حکومت قومی تعلیمی پالیسی میں تازہ ترین ترامیم سے غلط طریقے سے متاثر ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے درخواست گزاروں نے کہا کہ قرارداد آرٹیکل 51 اے ایچ کو برقرار رکھتی ہے جو مخصوص نوعیت کو فروغ دیتا ہے اور اس وقت کے چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس اشوتوش جے شاستری کی بیچ نے درخواست پر حکومت سے جواب طلب کیا لیکن حکم امتناعی بنانے کی درخواست کی اجازت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تشویش کا اظہار ہم نے کیا تھا کہ طلبا کو صرف ایک مذہبی تعلیم دے کر نوجوانوں کو دوسرے مذہب میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ایک مذہب کے بارے میں پڑھایا جانا غیر معقول ہے۔ اس لیے ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر جلد از جلد سنوائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔