گجرات کے آنند ضلع کے کھمبات علاقےمیں رام نومی Ram Navami In Khambhat کے موقع پر جلوس نکالا گیا تھا، جلوس کے دوران شکر پور علاقے میں پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ پتھراؤ کے بعد وہاں کے حالات بگڑ گئے تھے۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا لیکن ایک ہفتہ ہونے کے بعد بھی یہاں کے مقامی مسلمان ڈر کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بیشتر لوگ ہجرت کرچکے ہیں اور جو اپنے اُجڑے آشیانوں کے نزدیک بیٹھے ہیں ان کے چہروں پر خوف کے آثار نمایاں ہیں۔ شکرپور علاقے میں 300 سے زائد مسلم کنبے آباد ہیں لیکن فرقہ وارانہ تشدد Communal Clashes کے بعد 40 سے 50 افراد ہی یہاں مقیم ہیں، بقیہ لوگ خوف کے سبب ہجرت کرکے دوسرے علاقوں یا شہروں میں چلے گئے ہیں۔ خوفزدہ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اب اس علاقے میں صرف خواتین ہی رہ گئی ہیں، رمضان کا مہینہ ہونے کی وجہ سے انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شکر پور علاقے کی خواتین کا کہنا ہے کہ رام نومی کے دن وہ لوگ سو رہے تھے اور اسی دوران ان کے گھروں کے باہر تیز آواز میں ڈی جے بجایا گیا، رام نومی کی ریلی ایک گھنٹے تک ایک ہی جگہ پر رکی رہی۔ اس دوران کچھ مسلم لڑکے ماضی کی طرح اس بار بھی ریلی دیکھنے کیلئے گئے لیکن انہیں مبینہ طور گالیاں دی گئی، جس کی وجہ سے تصادم شروع ہو گیا۔ خواتین نے بتایا کہ وہ لوگ رام نومی پر چھوٹی جھنڈی کہ بدلے بڑے بڑے جھنڈے لے کر آئے تھے اور پانی کے کولر میں پتھر بھر کر لائے تھے۔ یہ لوگ پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اور جان بوجھ کر ماحول خراب کیا گیا۔ Communal Violence During Ram Navami
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے شکر پور کے مسلمانوں کو راشن دینا بھی بند کر دیا۔ یہاں تک کہ ڈیری سے دودھ دینا بھی بند کر دیا گیا ہے، جس سے یہاں کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں مقامی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم ہندو۔مسلم پہلے یہاں بھائی بھائی کی طرح رہتے تھے اور رام نومی کے دن ان لوگوں کو پانی و شربت بھی پلاتے تھے لیکن اس بار ایسا ہوا جو کبھی نہ ہوا تھا۔ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے ہمیں راشن دینا بند کر دیا۔ ایسی حالت میں ہم کیسے دوسرے علاقوں میں جاکر سامان خریدیں گے۔ ہم کسی طرح اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Vadodara Communal Violence: گجرات کے شہر وڈودرا میں پُرتشدد واقعات