ماہ رمضان کے دوران روزہ دار سحر و افطار کے وقت ایک سے بڑھ کر ایک پکوان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سحری کے وقت بڑی تعداد میں لوگ بیکری اشیاء کھاتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ 2 سال سے کورونا وائرس کے سبب نافذ کردہ لاک ڈاؤن سے ہر صنعت و کاروبار کو کافی نقصان ہوا جس میں بیکری کے کاروبار و مزدوروں کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس سال کورونا سے کچھ راحت ملی ہے اور بیکری کاروبار بھی عروج پر ہے۔ Increase in bakery business during Ramadan
ماہ رمضان میں بیکری اشیاء کی فروخت میں اضافہ دو سال کے بعد بیکری کی رونقیں واپس آئی ہیں۔ لوگ بڑے چاؤ سے بیکری آئٹم خرید رہے ہیں۔ گجرات میں رمضان کے دوران نان پراٹھے، کھاجہ، بند، ڈبل روٹی، کریم رول، بسکٹ، نان کھٹائی، ٹوسٹ، کھاری، شیرمال، کیک، پف، چکن پراٹھا، چکن پف، چکن رول، کافی دلچسپی سے کھاتے ہیں۔ اس تعلق سے دی گجرات اسٹیٹ بیکرس فیڈریشن کے نائب صدر زین العابدین انصاری نے کہا کہ 'اس سال ماہ رمضان میں بیکری کاروبار میں اچھی فروخت ہو رہی ہے۔ ماہ رمضان میں بیکری کاریگر اسپیشل رمضان کے لیے مختلف بیکری آئٹم بناتے ہیں جسے خریدنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔' Ramadan Special Nan Pratha in Gujarat
ماہ رمضان میں بیکری اشیاء کی فروخت میں اضافہ وہیں احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں موجود جونیر بیکری کے مالک محمد ساجد انصاری کا کہنا ہے کہ 'کورونا وائرس کے دوران جو دو سال ہم نے گزارے بہت ہی مشکل تھے، ہمیں بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران رات 8 بجے گجرات میں تمام دوکانیں بند کر دی جاتی تھیں اور بیکری آئٹم کی خریداری شام 6 بجے سے شروع ہوتی ہے تو آٹھ بجے ہی بند ہو جانے سے کافی نقصان ہوا تھا۔' Junior bakery owner on Bakery Business
ماہ رمضان میں بیکری اشیاء کی فروخت میں اضافہ زین العابدین انصاری کا کہنا ہے کہ 'گجرات میں ماہ رمضان میں خاص طور سے بیکری کے کاریگر نان پراٹھا بناتے ہیں جس کی قیمت 10 روپیہ سے 100 روپے تک کی ہوتی ہے۔ بیکری کی اشیاء پر مہنگائی کا اثر بھی ہوا جس سے اشیاء کے دام دوگنے ہو گئے بیکری کی تمام اشیاء بھی گزشتہ سال کے مقابلے دس سے 20 روپے زیادہ میں مل رہی ہیں جس کی وجہ سے کہیں نہ کہیں لوگوں کو سامان خریدنے میں سوچنا پڑ رہا ہے۔' effect of inflation on bakery items in the lockdown
بیکری مالک ساجد انصاری کا کہنا ہے کہ 'جس طرح سے تیل، گھی اور کچے مال کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہوا ہے اس سے بیکری کی اشیاء کے دام میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جس سے بیکری والوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود ہم لوگ کفایتی داموں میں بیکری اشیاء کو فروخت کر رہے ہیں اور لوگ مہنگائی کے باوجود خریدنے آرہے ہیں۔ مہنگائی کتنی بھی بڑھ جائے لوگ مہنگائی بھول کر اپنی دلچسپ اشیاء خریدتے ہی ہیں۔'