اردو

urdu

ETV Bharat / state

احمد آباد: لاک ڈاؤن میں گداگروں کی حالت قابل رحم

لاک ڈاؤن کے سبب ہر شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہر انسان پریشان حال نظر آرہا ہے اور بڑی تعداد میں مزدور دربدر بھٹک کر اپنے آبائی مقام روانہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے میں ایک بڑا طبقہ احمدآباد میں گداگروں کا بھی ہے جو ہمیشہ سے گداگری سے ہی گزربسر کرتے ہیں مگر لاک ڈاؤن کے سبب گداگروں کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

لاک ڈاؤن میں گداگروں کی حالت قابل رحم
لاک ڈاؤن میں گداگروں کی حالت قابل رحم

By

Published : May 17, 2020, 4:40 PM IST


لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دوران ایک گداگر احمد آباد کے شاہ عالم سے پیدل چلتا ہوا گومتی پور علاقے تک پہنچا تو وہاں ای ٹی وی نمائندہ روشن آرا کی اس پر نظر پڑی اور انہوں نے اس گداگر سے اس کے حالات جاننے کی کوشش کی۔ اس کا نام آصف ہے جن کی عمر تقریبا 60سال ہے ۔

یہ گداگر احمدآباد کے شاہ عالم علاقے میں رہتا ہے لیکن لاک ڈاون کے سبب وہ بہت زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوگیا ہے یوں تو گداگروں کی کثیر تعداد احمدآباد میں موجود ہے جو ہر صبح نکل کر ایک علاقے سے دوسرے علاقے جاتے ہیں لیکن انہیں جانے کے لئے کوئی نہ کوئی سواری کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔

مگر لاک ڈاون کے نفاذ کے سبب اب گداگر پیدل ہی چل کر کئی علاقوں کا سفر طے کر رہے ہیں ایسے میں اس گدا گر نے بتایا کہ وہ صبح چار بجے سے شاہ عالم علاقے سے پیدل چل رہا ہے ۔ اور اور 4 گھنٹے میں گومتی پور علاقے میں پہنچا اور اس علاقے میں آنے کے بعد وہ مسلسل بھیک مانگ رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے پیسے دے رہے ہیں تو کچھ لوگ اسے معاف کردو کہہ آگے بھیج دے رہے ہیں ۔

لاک ڈاؤن میں گداگروں کی حالت قابل رحم

اس کا کہنا ہے کہ وہ دن میں سو دو سو روپے مانگ کر کما لیتا ہے لاک ڈاؤن میں لوگوں کے حالات تنگ ہے لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔اس لیے اب لوگ مشکل سے ہی کچھ دیتے ہیں ۔ اور زیادہ دور علاقوں میں وہ نہیں جا رہے ہیں ۔قرب و جوار کے علاقوں میں ہی در در بھٹکتے ہوئے بھیک مانگ رہے ہیں ۔ انہیں پولیس کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن حالات اور مجبوری کے پیش نظر وہ سب کچھ برداشت کرتے ہوئے بھوکے پیاسے بھیک مانگنے نکل جاتے ہیں۔

حالانکہ جب کسی خاص علاقے میں پہنچتے ہیں تو وہاں کے کچھ اچھے لوگ انہیں کھانا کھلا دیتے ہیں کچھ لوگ بھیک دے دیتے ہیں کچھ لوگ سخی ہوتے ہیں تو ان کی اچھی مدد بھی کر دیتے ہیں لیکن انہیں ہر روز پیدل چلنا پڑتا ہے روز صبح 4 گھنٹہ روز شام 4گھنٹہ پیدل چلتے حالت خراب ہو جاتی۔

حکومت کو چاہیے کہ ایسے مجبور فقیروں کی حالت پر بھی توجہ دے ۔ اور ان کی امداد کے لیے بھی کچھ قدم اٹھائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details