یہاں پر کورونا پازیٹیو مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ان کے وہ افراد اہل خانہ جن کی کورونا رپورٹ نگیٹیو آئی ہے انھیں اسپتال میں اپنے مریضوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔
اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ سول اسپتال میں کورونا مریضوں کی دیکھ بھال میں اسپتال انتظامیہ انتہائی غفلت کا مظاہرہ کررہا ہے جس کے باعث انھیں ایک سادہ ماسک کے ساتھ انھیں اپنے رشتہ دار مریض کی دیکھ بھال کرنی پڑرہی ہے۔
آئی سی یو وارڈ میں سراسر لاپروائی کا معاملہ دراصل شہر کے علاقے جمار میں رہنے والے کورونا متاثر یوسف بھائی کی طبیعت مزید خراب ہونے کے سبب انھیں سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور ان کے بیٹے عمران کو وہاں ٹھہرنا پڑا کیونکہ وہاں اسپتال کے اسٹاف کا کوئی بھی رکن موجود نہیں تھا۔
عمران نے ڈاکٹر سے کہا کہ، "ہمیں اپنے مثبت مریض کے ساتھ رہنا ہے لہذا ہمیں سامنے سے جواب ملا کہ ہاں ، آپ ہی کو ساری خدمت کرنی ہوگی اگر کوئی پریشانی ہو تو ہمیں کال کریں۔"
اسی طرح دیگر کورونا مریضوں کے رشتہ دار بھی وارڈ میں موجود تھے اور ہر مریض کے ساتھ ایک ہی رشتہ دار کو رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور اسے ہی مریض کی پوری تیمار داری کرنا تھی۔
حیران کن بات یہ تھی کہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں کوئی عملہ موجود نہیں ہے اور اب دوسرے تمام مریض بھی اس بارے میں فکرمند ہیں۔
اس سلسلے میں عمران اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ سے رابطہ کرنے کے لیے فون پر مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کرتا رہا لیکن آخرکار رابطہ نہ ہونے پر اس نے سول اسپتال کی اس حالت کا ویڈیو بنا کر وائرل کرنا پڑا۔
اس تعلق سے رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے کہا کہ سول اسپتال کی لاپروائی کا یہ ثبوت ہے، حکومت کو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔
کیونکہ کورونا مریضوں کے ساتھ رہ رہے افراد اہلخانہ بھی اس بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں اور انھیں جان کا خطرہ بھی پیش آسکتا ہے۔