اس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے ترقی پسند کاشت کاروں کو مبارک باد پیش کی اور” چمپئن فارمر ایواڑ “ کے 10 ایوارڈز کو فی کس 5,000 روپے کی چیک پیش کیں۔
اُنہوں نے زراعت اور جنگلات کی سات اِشاعتیں بھی جاری کیں۔ اس موقعہ پر اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر میں زرعی جنگلات کی صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ شعبے میں پیداواری صلاحیت، منافع اور ملازمت میں بہتری واقع ہوگی۔
اُنہوں نے زراعت اور اس سے وابستہ مضامین میں اِنسانی وسائل کی تیاری، زراعت اور اس سے منسلک علوم میں کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی تیار کرنے اور فیلڈ لیب کی جدت طرازی کرنے اوراس کے علاوہ کسانوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے لیے وی سی سکاسٹ ۔ کے اور ان کی ٹیم کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ دیہات، جنگل رہائشیوں اور کاشتکاری برادریوں کی تیزی سے ترقی کا ہدف صرف ہمارے جنگلاتی وسائل کی حفاظت اور جنگل کی مصنوعات کو نئی سرمایہ کاری کی پالیسی میں ضم کرکے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
جموں وکشمیر جنگلات کی دولت سے مالا مال ہے جس کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے سائنسدانوں، سینئر اَفسران، نوجوانوں اور دیگر شراکت داروں کو خود کو ایگرو فارسٹ ریسورس کی بحالی میں مصروف ہونا چاہیئے۔
جنگلات کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے حکومت کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں وکشمیر یوٹی حکومت جلد از جلد فارسٹ رائٹس قانون کو مکمل طور پر عمل میں لانے کے لئے پُرعزم ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انتظامیہ ان کے حقوق کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگلات پر منحصر کمیونٹیوں اورشراکت داروں تک ان کی معاش پیدا کرنے کے لئے مزید مواقع پیدا کر کے ان تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مقامی زرعی انتظام جنگلات کی مصنوعات کی برانڈنگ، مارکیٹنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے لئے یو ٹی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جدید اقدامات کی بھی نشاندہی کی۔