گاندربل:وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں جموں و کشمیر حکومت نے کنگن علاقے میں 100بستروں پر مشتمل زچہ بچہ (ایم سی ایچ) ہسپتال کی تعمیر کو سنہ 2012میں منظوری دی تھی، تاہم گیارہ برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اسپتال کو مکمل نہیں کیا جا رہا۔ 27کروڈ روپے کی تخمینہ لاگت سے حکومت نے زچگی اور نو مولود بچوں کی طبی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ قبل اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا، تاہم طویل عرصہ کے باوجود نا معلوم وجوہات کی بنا پر اسپتال کا تعمیری پروجیکٹ مکمل ہونے سے کوسوں دور ہے۔
مقامی باشندوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اسپتال کی تعمیر کو ٹھیکہ داروں اور سپلائرز کے فائدے کو مد نظر رکھتے ہوئے منظوری دی گئی ہے۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی سرپنچ صاحبان نے کہا کہ علاقے میں زچگی اسپتال نہ ہونے کے سبب حاملہ خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’حاملہ خواتین کو ایمرجنسی کے دوران طبی خدمات حاصل کرنے کے لیے قریب 70کلومیٹر کا پُر مشقت سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ حاملہ خواتین کے ساتھ ساتھ زچہ بچہ اسپتال نہ ہونے کے سبب نو مولود کی طبی خدمات بھی شدید متاثر ہیں۔