جموں و کشمیر میں دور دراز دیہات کی عوام کو رابطہ سڑکوں کی مانگ کے لیے کافی جد وجہد حتی کہ احتجاج بھی کرنا پڑتا ہے۔ عوام کو سڑک کے نہ ہونے سے بھی پریشانیاں جھیلنی پڑتی ہیں اور بعض دفعہ سڑک کی منظوری اور تعمیر سے بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رابطہ سڑک تو بنی لیکن انسان بے گھر ہونے لگے اس کی تازہ مثال پہاڑی ضلع ڈوڈہ کے سب ڈویژن ٹھاٹھری کے دور دراز گاؤں خان پورہ پھگسو کی ہے۔ برسوں کی جد و جہد کے بعد یہاں سڑک کی تعمیر کا کام شروع ہوا، تاہم عوام کی شکایت ہے کہ متعلقہ محکمہ اور ٹھیکہ دار نقشے اور سروے کے بر عکس کام انجام دے رہے ہیں۔
عوام کی جانب سے سڑک کی تعمیر کے دوران متعلقہ محکمے پر من مانی اور اقربا پروری کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا: ’’اثر و رسوخ والے افراد کے زیر اثر نقشے اور سروے کے بر عکس کام انجام دیا جا رہا ہے جس کے سبب عوام کو راحت کے بجائے نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔‘‘
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی غیر قانونی طریقے سے کٹائی کے سبب ایک مقامی باشندے نذیر احمد کا مکان کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتا ہے ۔ اور گھر میں رہائش پذیر آٹھ افراد کے سر پر ہر وقت موت منڈلا رہی ہے۔
مزید پڑھین: اننت ناگ کے چکہِ گوہن علاقے میں بنیادی سہولیات کا فقدان
نذیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’سڑک کی تعمیر سروے کے مطابق نہیں کی جا رہی ہے، سڑک کی غیر قانونی کٹائی سے میرے مکان کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی محکمہ کو تلافی کرنی چاہیے۔‘‘
اس حوالے سے متعلقہ محکمہ کے ایگزیکیٹیو انجنئیر بھوشن لال ٹھسو نے بتایا کہ وہ کسی بھی نا جائز تعمیر کو منظوری نہیں دیں گے اور سڑک کی تعمیر کے دوران جن لوگوں کے رہائشی گھروں کو خطرہ لاحق ہے، اُن کو معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
سڑکیں اور شاہراہیں عوام کی بہبودی کے لیے ہی تعمیر کی جاتی ہیں تاہم اس بات کا لحاظ رکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ سڑکوں کے باعث کہیں انسان ہی بے گھر نہ ہو جائیں۔