مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں رابطہ سڑک کی تعمیر کے لئے کچھ گاؤں ایسے ہیں جو سڑک کی سہولت ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ لیکن جہاں سڑک کی تعمیر ہو رہی ہے وہاں تعمیراتی ایجنسیوں کی لاپرواہی اور بددیانتی کی وجہ سے غریب کاشتکاروں کو اپنی زرعی زمین سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔
ڈوڈہ کے دور دراز تحصیل مرمت کے گاؤں بہوتہ کے ظہور الدین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ کے تئیں شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور بتایا کہ سال 2019 میں بلگراں تا بہوتہ سڑک کی تعمیر ہوئی تھی۔ سڑک کی لائن میں اُن کی زمین بھی آئی تھی۔ دوران تعمیر متعلقہ تعمیراتی ایجنسی نے سڑک کو سروے کے باہر اُن کی زمین میں لے لی اور ایک پورا کھیت جس میں تیس کوئنٹل مکّے کی فصل اگتی تھی، کو برباد کر دیا۔
سڑک کی تعمیر پر متعلقہ محکمہ کے تئیں شدید ناراضگی ستم ظریفی یہ ہے کہ اُن کی زمین قریب تین کنال سڑک کی زد میں آئی لیکن محکمہ نے صرف ایک کنال چھ مرلہ لکھا ہے۔ ساتھ ہی سڑک کی تعمیر سے مختلف اقسام کے قیمتی ثمردار درختوں کو بھی گرا دیا گیا۔ جن سے اُن کے گھر کا خرچ چلتا تھا اُن کا نہ ہی محکمہ مال اور نہ ہی محکمہ باغبانی نے ریکارڈ میں کوئی اندراج کیا گیا ہے۔
اس تعلق سے جب اُنہوں نے محکمہ مال، ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ، محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے حکام سے رابطہ کیا اور اپنی شکایت درج کی تو ایک آفیسر سے دوسرے آفیسر کے لئے درخواستیں منتقل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔
درجن سے زائد درخواستوں پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اُن کی شنوائی کسی بھی سطح پر نہیں ہوئی۔ اگر چہ حکومت کی طرف سے عوام کو بہتر سہولیت فراہم کرنے اور سرکاری اسکیموں سے مستفید کرنے کے لئے مسلسل فلاحی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں۔ لیکن اُن کا اثر زمینی سطح پر کہیں دکھائی نہ دے رہا ہے۔ ظہورالدین بے کہا بس جموں و کشمیر میں نام اور قانون بدلے ہیں حالات جوں کے توں پڑے ہیں۔ ظہورالدین نے ضلع انتظامیہ ڈوڈہ و متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ حکام سے اُن کے مسئلے کا حل نکالنے کی مانگ کی ہے۔۔