ڈوڈہ کی تحصیل کاستی گڑھ کے دور دراز گاؤں لہاڑی مندھار میں ایک ہفتہ قبل ایک بزرگ شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔
ڈوڈہ: ایکسپائری دوا کے استعمال سے بزرگ کی موت لواحقین نے وہاں کے ایک مقامی ادویات فروش جو خود کو ڈاکٹر کہتا ہے سے دوائیاں لی تھیں، موت کا الزام اُس کے اوپر عائد کیا ہے۔
فیض احمد لون جو علاقہ میں بطور ڈاکٹر بیماروں کا علاج کرتا ہے اور عبدالغنی وانی کا علاج بھی مذکورہ شخص کرتا تھا۔ گزشتہ ہفتہ دمہ کی بیماری میں مبتلا مذکورہ شخص کی صحت بگڑ گئی اور فوراً اُس کو فیض لون کے پاس لے جایا گیا جہاں پر اُس کو کچھ دوائیاں اور انجکشن دئیے گئے، لیکن وہ دوائیاں استعمال کرتے ہی بزرگ کی موت واقع ہو گئی۔
لواحقین کا الزام ہے کہ جو دوائیاں بزرگ شخص کو صحتیاب کرنے کی لئے دی گئیں تھیں اُس میں بیشتر دوائیاں ایکسپائری تاریخ عبور کر گئی تھیں۔
مقامی لوگوں نے ادویات کی فروخت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بلاک ڈیویلپمنٹ کونسلر عبدالغنی بٹ نے بتایا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ غریب عوام کو گاؤں میں دو دو ہاتھ لوٹا جا رہا ہے پیسہ لے کر ایکسپائری دوائیاں دی جاتی ہیں جس سے مریض صحتیاب ہونے کےبجائے فوت ہو جاتا ہے۔
اُنہوں نے کاستی گڑھ کی دو مختلف دکانوں پر ایکسپائری ادویات فروخت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بٹ نے بتایا کہ جب یہ معاملہ بزرگ شخص کے لواحقین نے اُن کی نوٹس میں لایا تو فوراً تحصیلدار کاستی گڑھ پولیس اور متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا۔
تحصیلدار نے پولیس کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر دونوں دکانوں کو بند کرکے تالا لگا دیا۔ گزشتہ روز ڈرگ انسپکٹر نے موقع پر پہنچ کر مختلف ادویات کے سیمپل جانچ کے لئے اُٹھائے مگر بی ڈی سی نے بتایا کہ جس دکان سے ایکسپائر دوائیاں ملی تھیں وہاں مکمل تلاشی نہیں لی گئی اگر چہ ڈرگ انسپکٹر نے دکان کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا لیکن دکان کی کنجی مالک کے پاس رکھ دی ہے۔
بی ڈی سی نے بتایا کہ عوام کو انصاف دلانے کے لئے وہ ہمیشہ پیش پیش رہیں گے اور کسی کے ساتھ بھی نا انصافی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اُنہوں نے معاملہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے اور قصوروار کے لئے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔