نئی دہلی: سنہ 2023 میں سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے اہم 10 فیصلوں کی فہرست جنہیں خصوصی طور پر یاد کیا جائے گا کہ یہ فیصلے سنہ 2023 میں سپریم کورٹ کی جانب سے کیے گئے تھے۔
- آرٹیکل 370: جموں و کشمیر کی خصوصی دفعہ
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں سپریم کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی بنچ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کی جانب سے 2019 میں لیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اس دفعہ کی وجہ سے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا گیا تھا۔ پانچ ججوں نے متفقہ طور پر کہا کہ آرٹیکل 370 ایک عارضی شق ہے، لیکن سپریم کورٹ نے مرکز کو جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور ستمبر 2024 تک وہاں انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے فیصلے کو بھی آئینی طور پر درست قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ آئین کے پیرا 2 (جموں و کشمیر کے لیے درخواست) آرڈر، 2019 جس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 367 میں ترمیم کر کے آرٹیکل 370 میں ترمیم کی گئی تھی، الٹرا وائرس تھی کیونکہ تشریحی شق کو ترمیم کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ مرکز کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں تھیں اور کشمیر کی عوام کو امید تھی کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مثبت فیصلہ آئے گا۔
مزید پڑھیں:سپریم کوٹ کا فیصلہ کوئی خدائی حکم نہیں، دفعہ 370 کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی: محبوبہ مفتی
- 2 ہم جنس شادی:
اکتوبر میں سپریم کورٹ کے پانچ ججز پر مشتمل آئینی بنچ نےہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے کی درخواستوں کی میراتھن سماعت کے مہینوں بعد تین دو کی اکثریت سے فیصلہ دیا کہ یہ ریاست پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ درخواست گزار کیا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں بنچ نے ہم جنس شادی کو قانونی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ شادی کا کوئی "نااہل حق" نہیں ہے سوائے ان لوگوں کے جو قانون کے ذریعہ تسلیم شدہ ہیں۔ آئینی بنچ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا کہ شادی کا کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول نے ہم جنس شراکت کو تسلیم کرنے کی وکالت کی، اور ہم جنس پرست افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے انسدادِ امتیازی قوانین پر زور دیا۔ نظرثانی کی درخواستوں میں عدالت عظمیٰ سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: 'شادی کا مقصد پچوں کی پیدائش، ہم جنس شادی میں یہ کیسے ممکن؟'
3 چھبیس ہفتوں کا حمل:
چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت میں سپریم کورٹ کے تین ججز کی بنچ نے ایک شادی شدہ خاتون کی درخواست کو مسترد کر دیا جس نے اپنی بیماری کی وجہ سے 26 ہفتوں سے زیادہ کا حمل ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حمل کی طوالت 24 ہفتے سے تجاوز کر چکی ہے، جس کی وجہ سے حمل کے طبی خاتمے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ماں کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے اور یہ جنین کی خرابی کا معاملہ نہیں ہے۔
- 4 راہل گاندھی بہ حیثیت رکن پارلیمنٹ:
اگست میں سپریم کورٹ نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے مودی کنیت کے تبصرہ پر ہتک عزت کے مقدمے میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی۔ گاندھی نے عدالت عظمیٰ سے کہا تھا کہ وہ اپنے اس ریمارکس کے لیے کوئی معافی نہیں مانگیں گے کہ کیوں کہ ملک سے فرار ہونے والے تمام چوروں کے نام کے ساتھ لفظ 'مودی' جڑا ہوا ہے۔ راہل گاندھی نے زور دیا کہ ان کی سزا کو زیر التواء اپیل پر روک دیا جائے، جس سے وہ لوک سبھا کی جاری اجلاس میں حصہ لے سکیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اپیل کنندہ کے مبینہ بیانات اچھے نہیں ہیں۔ عوامی زندگی میں ایک شخص سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عوام کے درمیان تقریر کرتے وقت کچھ حد تک تحمل کا مظاہرہ کرے۔ تاہم جیسا کہ اس عدالت نے مندرجہ بالا توہین عدالت کی کارروائی میں اپیل کنندہ کے حلف نامہ کو قبول کرتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے، یہاں اپیل کنندہ کو عوامی تقریر کرتے وقت زیادہ محتاط رہنا چاہیے تھا۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی کے اس معاملے پر بھی پورے ملک کی نظریں جمی ہوئی تھی کہ کیا سپریم کورٹ کی جانب سے راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت کو ختم کیا جاتا ہے؟ اور ان کی سزا کو برقرار رکھا جاتا ہے؟۔
- 5 مہاراشٹر کی سیاست: