دارالحکومت دہلی سے متصل ہریانہ کے سائبر سٹی کے نام سے مشہور گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے Gurugram Namaz Row کے سلسلے میں ہندو اور مسلمانوں کی رضامندی کے بعد بھی مخالفت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اب اس سلسلے میں شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی Wasim Rizvi Alias Jitendra Tyagi جنہوں نے مسلم مذہب چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کیا ہے، انہوں نے گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے کی مخالفت کی ہے۔
مسلم مذہب چھوڑنے کے بعد وسیم رضوی اب جتیندر نارائن تیاگی Jitendra Narayan Singh Tyagi بن گئے ہیں۔ جتیندر نارائن تیاگی نے کہا کہ اسلام کوئی مذہب نہیں ہے۔ یہ ایک دھڑا ہے۔ اس لیے انہوں نے اب سناتن دھرم کو اپنا لیا ہے۔
اس دوران جتیندر نارائن تیاگی نے مسلم کمیونٹی پر کئی سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ ایک گروہ ہے جو دہشت گردی پھیلانے کا کام کرتا ہے۔ جگہ جگہ مسجد بنانے والا نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی پھیلانے کا کام بھی کرتا ہے۔
جتیندر نے یہاں تک کہا کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ اپنی آبادی بڑھانے کے لیے کئی شادیاں کر کے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ جتیندر نارائن تیاگی نے کہا کہ جب میں نے بابری مسجد-رام مندر تنازع میں پہلی بار بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہندوؤں کی جگہ ہے اور ہندوؤں کو دی جانی چاہیے۔ تب اس بیان کے بعد مجھے نہ صرف میرے عہدے سے ہٹایا گیا بلکہ میرے خلاف فتوے بھی جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: Gurugram Namaz Row: گروگرام میں نماز جمعہ پر تنازع ختم ہونے کے آثار
انہوں نے کہا کہ میں نے طویل جدوجہد کے بعد دین اسلام پر کتاب لکھی جس کے بعد میں نے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو بھی اس موضوع پر بحث کے لیے بلایا لیکن انہوں نے بحث کرنے کے بجائے میری موت کا حکم جاری کردیا۔
جتیندر نارائن تیاگی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی سرزمین ہے، بابر کی سرزمین نہیں ہے۔ اگر وہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو اپنے گھروں، وقف بورڈ کی زمین، مساجد میں نماز پڑھیں۔ غیر مسلم علاقوں، سرکاری زمینوں اور پبلک پارکوں میں نہ پڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نماز کھلے میں پڑھی جائے گی تو اس کی بھی مخالفت کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی وسیم رضوی کو ہندو مذہب اختیار کرانے والے نرسمہانند سرسوتی نے بھی کھلے عام نماز کی مخالفت کی اور کہا کہ ہندو سماج کو اکٹھا کر کے وہ کھلے میں نماز کے خلاف احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ملا اور نہ ہی اب تک کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ اگر آپ نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو وقف بورڈ کی زمینوں، مساجد یا اپنے گھروں میں پڑھیں۔