راجیہ سبھا میں آج وزیراعظم نریندر مودی جذباتی ہوگئے جب انہوں نے حزب اختلاف کے سبکدوش ہونے والے رہنما اور کانگریس کے تجربہ کار سیاست داں غلام نبی آزاد کے ساتھ اپنی دیرینہ رفاقت کو یاد کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہ اکثر انکے ہم منصب غلام نبی آزاد کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے تھے۔ انہوں نے ایک واقعے کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ایک دھماکے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے سیاح مارے گئے اور ہوائی اڈے پر انکی لاشیں گجرات روانہ کرنے کے وقت آزاد پھوٹ پھوٹ کر روپڑے۔
مودی نے جذباتی ہوکر کہا کہ ' جب جموں و کشمیر میں ایک عسکریت پسندانہ حملہ ہوا اور وہاں گجرات سے تعلق رکھنے والے باشندے پھنسے ہوئے تھے۔ اس دوران غلام نبی آزاد نے مجھے فون کیا اور انہوں نے ان لوگوں کی پرواہ اس طرح کی جیسے کوئی اپنے گھر والوں کی پرواہ کرتا ہے۔'
راجیہ سبھا میں کیا مودی اس واقعے کا ذکر کررہے تھے؟
نریندر مودی جس واقعے کا ذکر کررہے تھے 30 جولائی 2007 کو سرینگر کے نشاط علاقے میں پیش آیا تھا۔ ایک طاقتور بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ غلام نبی آزاد نے تاہم ایوان میں بتایا کہ یہ واقعہ 2005 میں انکے حکومت سنبھالنے کے فوری بعد ہوا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ 2007 کا تھا۔ مرنے والے سبھی گجراتی ایک سرینگر کے پرانے شہر علاقے میں ایک مقامی شخص کے ہاں بحیثیت مہمان آئے تھے اور ظہر کی نماز درگاہ حضرتبل میں ادا کرنے کے بعد وہ نشاط باگ جارہے تھے جب انکی ٹورسٹ بس میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا۔ اس واقعے میں دو مقامی خواتین بھی ہلاک ہوگئی تھیں۔