جموں و کشمیر اور لیہہ کرگل میں ہزاروں وقف املاک موجود ہیں اور ان وقف املاک کو رجسٹر کرنے کے لئے عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ان وقف املاک کی ڈیجیٹلائزیشن، جیو ٹیگنگ، جی پی ایس میپنگ کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے اور جلد ہی وقف بورڈ کا بھی قیام عمل میں آئے گا۔
کشمیر اور لیہ کرگل میں جلد قائم ہوگا وقف بورڈ مرکزی وقف کونسل کے ذریعے آج نئی دہلی میں ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں کے لیے منعقدہ ایک وقف تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار حکومت نے سماجی، معاشی اور تعلیمی سرگرمیوں اور مہارت کے لیے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تعمیر کیا ہے۔ ملک بھر میں وقف املاک پر ترقیاتی منصوبے وقف ریکارڈوں کو ڈیجیٹلائزیشن کرنے کی ہماری مستعدی مہم نے وقف املاک کی ایک بڑی تعداد کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرایا ہے۔
مختار عباس نقوی نے کہا کہ ان بنیادی انفراسٹرکچر نے ضرورتمند بالخصوص لڑکیوں کے لیے معیاری تعلیم اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع کو یقینی بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار حکومت نے اسکولوں، کالجوں، آئی آئی ٹیز، پولی ٹیکنکس، گرلز ہاسٹلز، ہسپتالوں، کمیونٹی ہال سد بھاو منڈپ کو عام کرنے کے لیے 100 فیصد مالی مدد فراہم کی ہے۔ ملک بھر کے ان پسماندہ علاقوں میں پردھان منتری جن وکاس پروگرامز کے تحت وقف اراضی پر خدمت مراکز روزگار پر مبنی مہارت کی ترقی کے مراکز اور دیگر بنیادی ڈھانچے جو ان کے بنیادی سہولیات سے محروم تھے بنائے گئے ہیں۔
کشمیر اور لیہ کرگل میں جلد قائم ہوگا وقف بورڈ نقوی نے کہا کہ اس سے قبل ملک کے صرف 90 اضلاع کو اقلیتی برادری کی ترقی کیلئے منتخب کیا گیا تھا، حکومت نے 308 اضلاع، 870 بلاکس 331 قصبوں اور ملک کے ہزاروں دیہات میں اقلیتوں کے لیے ترقیاتی پروگراموں میں توسیع کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعدد ریاستوں میں وقف املاک میں بدعنوانی کی اطلاع ملتی رہی ہے۔ اب وقف کونسل ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ اس سلسلے میں مرکزی وقف کونسل کی ایک ٹیم ان ریاستوں کا دورہ کرے گی جہاں بدعنوانی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔