لال مسجد کو منہدم کرنے کی اطلاع پر وقف بورڈ متحرک
وقف بورڈ کو آج اطلاع ملی تھی کہ لال مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جس کے بعد وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے وقف بورڈ کے دیگر افسران کے ساتھ لال مسجد کا معائنہ کیا اور وہاں کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
دہلی وقف بورڈ کو آج اطلاع موصول ہوئی تھی کہ لودھی روڈ میں واقع لال مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کے بعد دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے وقف بورڈ کے دیگر افسران کے ساتھ نظام الدین میں واقع لال مسجد کا معائنہ کیا اور وہاں کے صورت حال کا جائزہ لیا۔
اطلاعات کے مطابق وقف بورڈ کو اطلاع ملی تھی کہ مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور محکمہ ایل این ڈی اور وہاں قابض سی آر پی ایف مسجد کو آج کل میں منہدم کرنے والے ہیں۔
اطلاع ملتے ہی چیئرمین امانت اللہ خان نے وقف بورڈ کی ٹیم کے ساتھ موقع کا معائنہ کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔
تفصیلات کے مطابق نظام الدین تھانہ کے ایس ایچ او نے لال مسجد کے امام کو مطلع کیا تھا کہ آپ مسجد سے سامان وغیرہ نکال کر مسجد خالی کردیں، اسے منہدم کرنا ہے۔ مسجد کے امام نے اس کی خبر وقف بورڈ کو دی جس کے بعد چیئرمین امانت اللہ خاں فورا موقع واردات پر پہنچے۔
جہاں انہیں معلوم ہوا کہ وہاں مقامی تھانہ انچارج مسجد آئے تھے اور انہوں نے پیش امام سے مسجد کو منہدم کرنے کی بات کہی اور مسجد کے پانی کا کنکشن کاٹ دیا گیا۔
اس دوران امانت اللہ خان نے مسجد کے پانی کا کنکشن استوار کرنے اور مسجد کی صاٖف صفائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد اور اس سے ملحقہ اراضی باعتبار گزٹ دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے جبکہ ایل این ڈی او محکمہ کے ساتھ جاری تنازعہ کو لیکر وقف ٹربیونل میں مقدمہ زیر سماعت ہے ایسے میں مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کیسے کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ قدیم مسجد ہے اور حکومت کی جانب سے شائع گزٹ میں بھی یہ وقف ملکیت کے طور پر درج ہے۔'
امانت اللہ خان نے مزید کہا کہ 'پہلے بھی اس طرح کی کوشش ہوئی ہے جس کے بعد وقف بورڈ نے ٹربیونل سے رجوع کیا جہاں مقدمہ زیر سماعت ہے۔' حالانکہ اس معاملہ میں وقف بورڈ اب ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر رہاہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ایل این ڈی او نے یہ زمین سی آر پی ایف کو الاٹ کر رکھی ہے اور الاٹمنٹ لیٹر میں بھی مسجد کا ذکر موجود ہے جبکہ مسجد سے ملحقہ اراضی پر سی آر پی ایف کا پہلے سے ہی قبضہ ہے۔ اس سے قبل 2017 میں بھی اسی طرح کے حالات پیدا ہوئے تھے جس کے بعد وقف چیئرمین نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کاجائزہ لیا تھا اور ایل این ڈی او کے ذریعہ سی آر پی ایف کو زمین الاٹ کیے جانے کے خلاف وقف ٹربیونل سے رجوع کیا تھا جہاں معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔
غور طلب ہے کہ لال مسجد کافی قدیم مسجد ہے اور آزادی سے قبل کی مساجد میں اس کا شمار ہوتاہے۔ فی الحال وقف بورڈ نے اپنا بورڈ وہاں نصب کردیا ہے اور چیئرمین کی ہدایت پر پانی کا کنکشن ازسر نوبحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔