رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ امریکہ اور اس سے منسلک ممالک کے ساتھ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو قانونی دائرے میں لانے کی کوشش کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ (وزارت خارجہ) کی طرف سے امریکی کانگریس کو سونپی گئی 'دی کنٹری رپورٹز آن ٹیررزم 2019' میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بھارت دونوں نے اپنے حدود کے اندر جنوبی ایشیا خطے میں دہشت گردوں کو دبانے کے لئے انسداد دہشت گردی کے اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے بہت ساری کوششیں کی گئی ہیں۔
2019 میں امریکہ اور بھارت کے درمیان انسداد دہشت گردی کے تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ مارچ میں امریکہ اور بھارت نے واشنگٹن میں سالانہ انسداد دہشت گردی کے مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔
دونوں ممالک نے دہشت گردوں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں تک رسائی سے روکنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2396 پر عمل درآمد کے اپنے عزم پر زور دیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں امریکہ نے 2-2 وزارتی مذاکرات کی میزبانی کی تھی جس میں وزرا نے القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک، حزب المجاہدین جیسے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں دہشت گردی کا پتہ لگانے اور روک تھام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ این آئی اے ، این ایس جی سمیت دیگر اداروں کی صلاحیت مختلف ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر میں سی آر پی ایف اہلکاروں کے قافلے پر خودکش حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔