اردو

urdu

ETV Bharat / state

'جمہوریت میں احتجاج سے ہی بات منوائی جاسکتی' - این آر سی کے خلاف مظاہرہ

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرنے والے انتخاب عالم نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ہونے والے مظاہرہ میں تمام لوگوں کی شمولیت کی ستائش کی۔

intakhab alam protrests
intakhab alam protrests

By

Published : Dec 28, 2019, 3:06 PM IST

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن، سینئر کانگریسی لیڈ انتخاب عالم نے کہا 'شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خوش آئند پہلو ہے کہ اس میں ذات، پات، مذہب، مسلک، علاقائیت سے اوپر اٹھ کر اس میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مرکزی حکومت کی نیند حرام ہوچکی ہے اور اس کو سبوتاژ کرنے کے لئے وہ مختلف طریقے استعمال کررہی ہے'۔

انہوں نے دعوی 'کہ حکومت نے اپنی پارٹی کے کارکنو ں اس کے لئے سڑکوں پر اتاردیا ہے اور جو لوگ پرامن احتجاج کر رہے ہیں وہ احتجاج نہ کرسکیں'۔

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مختلف مظاہروں میں شامل ہونے والے کانگریسی لیڈر انتخاب عالم نے کہا 'یہ کالا قانون صرف مسلمانوں کے خلاف ہی نہیں ہے بلکہ درج فہرست ذات و قبائل، بنجارہ اور کمزور طبقے کے خلاف ہے اور اس کے علاوہ ہر اس انسان کے خلاف ہے جس کے پاس کوئی زمین و جائداد نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا 'اس سیاہ قانون کو حکومت کو واپس لینے پر مجبور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ مسلسل جاری رہنا چاہئے اور امن و امان کے ساتھ لوگ بڑ ی تعداد میں اس میں شرکت کریں'۔

انہوں نے کہا 'ہم نے اس قانون پر روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے جس میں اس قانون پر روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ جس کی اگلی سماعت 22 جنوری ہے۔ میرے علاوہ مسٹر نعیم الیاس، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، مسٹر امیر نسیم، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور مسٹر شاہد انور (ایڈووکٹ آن ریکارڈ) سپریم کورٹ آف انڈیااپنی دلیل پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے دوران چار درجن سے زائد وکلاء کورٹ میں موجود تھے'۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے خلاف درخواستوں پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے، اگرچہ کورٹ نے اس قانون پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 22 جنوری کو ہوگی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی ڈویڑن بنچ نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی کم از کم 59 درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔ کورٹ نے نوٹس کے جواب کے لئے جنوری 2020 کے دوسرے ہفتہ تک کا وقت دیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details