جہاں شاہین باغ میں مختلف سیاسی، سماجی اور قومی سطح کے رہنما شرکت کر رہے ہیں وہیں مختلف مذاہب کے رہنما نے بھی یہاں آ کر مظاہرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
مظاہرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار، ویڈیو یہ احتجاج ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی اتحاد کی مثال پیش کر رہا ہے، شاہین باغ میں ہر شب انقلاب زندہ باد اور فاشزم سے آزادی کے نعرے سنائی دے رہے ہیں۔
ان مظاہروں سے مرکزی حکومت بھی پریشان ہے کہ سیاسی، سماجی اور معاشی لحاظ سے کمزور مسلمان خواتین عزم و ہمت کا ایسا پہاڑ کیسے بن گئیں کہ ریاستی اور قومی حکومت کا مد مست ہاتھی اس سے ٹکرا کر پاش پاش ہو رہا ہے۔
ہر روز شاہین باغ مطاہرے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہو رہے ہیں، اس درمیان پنجاب سے ایک بڑا گروپ بھی آیا ہوا ہے۔
اس موقع پر سردار خبر جن سنگھ نے کہا کہ 'دستور پر یقین رکھنے والوں کو ساو رکر اور گورولکر کے نظریات سے لڑنا ہوگا، ہم اس ملک توڑنے والے قانون کے خلاف ہیں اور سب سے خاص سکھوں سے کہنا چاہوں گا کہ وہ اس احتجاج میں شامل ہوں، ہم کسی بھی قیمت پر بی جے پی حکومت کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔
سکھ مظاہرین نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون آئین کے خلاف ہے جسے ہر حال میں واپس لیا جانا چاہیے اور مذہب کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق ناقابل برداشت ہے، ہم اس وقت تک لڑتے رہیں گےجب تک حکومت اس مترنازع قانون واپس نہیں لے لیتی۔