وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب میں کہا،’ میں واضح کر رہا ہوں کہ کرتار پور گفتگو کا مطلب مذاکرے کا آغاز ہونا بالکل نہیں ہے۔ یہ معاملہ بھارتی عوام کے جذبات اور افکار و خیالات سے جڑا ہے اور اس موضوع پر بات کرنا کرتارپور صاحب کوریڈور کو شروع کرنے سے متعلق فیصلے کے تئیں ہمارے ارادے کو بتاتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان نے اس اجلاس کے سلسلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ظاہر کیا تھا لیکن بھارت نے کبھی اس طرح کی بات نہیں کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کو سمجھنا ہوگا کہ اس کا مطلب مذاکرہ شروع کرنا نہیں ہے۔ یہ سکھ عوام کے جذبات کے احترام سے متعلق ہے۔ یہ بہت پرانا مطالبہ ہے اور 14 مارچ کو ہونے والے اجلاس سے جڑا ہے'۔
پاکستان کا ایک وفد کرتارپور کوریڈور کے بارے میں گفتگو کے لیے 14 مارچ کو اٹاری آئے گا اور اسی طرح بھارت کا ایک وفد اس ماہ کے آخر میں دوسرے دور کی بات چیت کے لیے پاکستان جا سکتا ہے۔ ذرائع نے اس بارے میں بتایا کہ ابھی تاریخوں کے بارے میں آخری فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
وزارت نے 6 مارچ کو جاری ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ 'بھارت چاہتا ہے کہ کوریڈورکے تکنیکی پہلوؤں پر بھی اسی دن الگ سے بات ہوجائے'۔