عام طور پر مساجد کے مؤذن خود سے کھانا نہیں بناتے بلکہ محلوں سے ان کے لیے کھانا آتا ہے مگر امسال لاک ڈاون کی وجہ سے عبد المومن کو خود اپنے کمرے میں ہی کھانا پکانا پڑ رہا ہے۔
روایت کے مطابق محلہ کی خواتین مؤذن کو کھانا کھلانے میں بہت تقدس محسوس کرتی ہیں اور اذان پکارنے والے شخص کے لیے کھانا پکانے کی ترتیب بھی بنائی جاتی ہے۔
چاندنی چوک کے کئی گھروں سے انہیں صبح سے شام تک کئی بار عبد المومن کو ٹفن کے ذریعے کھانا پہنچایا جاتا ہے جس میں انواع و اقسام کے لذیذ پکوان شامل ہوتے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے عبد المومن کو خود اپنے کمرے میں ہی کھانا بنانا پڑ رہا ہے خاص طور پر رمضان میں پکوان کی نوعیت مزید اچھی اور متنوع ہوجاتی ہے۔ لیکن امسال لاک ڈاون کی وجہ سے عبد المومن ان ذائقوں سے محروم ہیں۔انہیں مسجد کے حجرے میں ہی کھانا پکانا پڑ رہا ہے۔ افطار کے لیے وہ ہر روز چنا بناتے ہیں اس کے علاوہ دیگر انتظامات بھی کرتے ہیں۔
ان کے مطابق لاک ڈاون کی وجہ سے محلوں سے کھانا آنا بند ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں خود ہی انتظام کرنا پڑتا ہے۔عبد المومن اس صورتحال سے مایوس نہیں ہیں وہ ماحضر کے لیے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو میسر ہے وہ شکر خداوندی ہے۔ تاہم رمضان کی روایتی رونق نہ ہونے پر دلشکنی بھی ظاہر کرتے ہیں۔
عبد المومن جو لاک ڈاون کے سبب مسجد میں ہی پھنس گئے ہیں، انہوں نے دارالعلوم دیوبند سے قرات مکمل کی اور شاہی مسجد فتح پوری میں بحال کیے گئے۔
انہیں تنخواہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے ملتی ہے جو کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود وہ پورے انہماک سے ہر دن پانچ وقت آذان پکارنے کی ذمہ داری انجام دے ر ہے ہیں۔