اردو

urdu

ETV Bharat / state

ڈرنے کی نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت: مولانا ارشد مدنی - arshad madani

جمعیۃ العلما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے پوری طرح احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔

Stay indoors, stay safe
ڈرنے کی نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت: مولانا ارشد مدنی

By

Published : Mar 23, 2020, 9:25 AM IST

مولانا ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میںکہا کہ صحت خدا کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ ساری دنیا میں کورونا وائرس کی وبا پھیل رہی ہے جبکہ اس سے احتیاط ضروری ہے کیونکہ احتیاط ہی سب سے اچھا علاج ہے۔

ڈرنے کی نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت: مولانا ارشد مدنی

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو اس مہلک بیماری کی نشانیاں محسوس ہوں تو فوری ہسپتال سے رجوع ہوں اور کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کریں جیسے ہاتھ بار بار صابن سے دھوئیں، کھانستے وقت رومال وغیرہ منہ پر رکھیں اور دوسروں کو چھونے سے پرہیز کریں۔

جمعیۃ العلما کے صدر نے عوام سے بھیڑبھاڑ والی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنے اور گھروں میں ہی رہنے کی تلقین کی۔

انہوں نے دعاؤں اور توبہ کا اہتمام کرنے کا بھی مشورہ دیا۔ انہوں نے اللہ کی بارگاہ میں رجوع ہونے کا اپیل کی اور کہا کہ گذشتہ دنوں جوکچھ ہم سے کوتاہیاں ہوئی ہیں کہیں یہ اللہ کا عذاب ہمارے ان گناہوں کا نتیجہ تو نہیں ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے کہا ہے کہ ”کورونا وائرس“جیسی بیماری نے جس طرح پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور وہ اس کے سامنے بالکل بے بس نظرآتی ہے۔انہوں نے یہ بات آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی۔

انہوں نے کہاکہ اس سے ایک بارپھر ثابت ہوگیا کہ انسان اپنی تمام ترعلمی اورسائنسی ترقی کے باوجوداس عظیم طاقت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتاجو ہر شئے کی خالق ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے ملک کے تمام شہریوں سے یہ اپیل کی کہ اس وبائی بیماری سے خودکومحفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیارکریں، اور اس کو لیکر عالمی تنظیم برائے صحت (WHO) اور مرکزی وزارت صحت کی جانب سے جو ہدایات جاری ہوئی ہیں ان پر نہ صرف خودعمل کریں بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس پر عمل پیراہونے کی تحریک دیں۔

انہوں نے کہا کہ اتوارکے روز ملک کے تمام شہریوں نے جس طرح احتیاط،یکجہتی اور اتحادکا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کاروباری ادارے اور دفاتر بندرکھے یہاں تک کہ عام شہری بھی بلاضرورت اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلے اسکی جس قدربھی ستائش کی جائے وہ کم ہے درحقیقت ”کورونا وائرس“کی شکل میں نازل ہونے والی اس بلاکا مقابلہ اسی طرح متحدہوکر کیا جاسکتاہے اوراس میں ہر شہری کو اپنا تعاون دینا چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ دنیامیں پہلے بھی بیماریاں وبائی شکل اختیارکرتی رہی ہیں ”کورونا“بھی ایک وبائی بیماری ہے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اس نے جس طرح پوری دنیا کو اب اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اس سے ہرطرف خوف اور دہشت کاماحول قائم ہوگیا ہے، عالمی سطح پر کاروباری زندگی معطل ہوکررہ گئی ہے یہاں تک کہ اب لوگ اپنے گھروں میں ہی قید رہنے کو مجبورہیں۔

مولانامدنی نے کہا کہ موت توایک حقیقت ہے اور یہ اپنے مقررہ وقت پر ہی آئے گی لیکن ہمیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ہم جان بوجھ کر خودکو ہلاکت میں نہ ڈالیں پھر یہ بھی ہے کہ اس بیماری کا اب تک کوئی علاج تلاش نہیں کیا جاسکاہے ایسے میں احتیاط ہی اس کا سب سے بڑا علاج ہے ہم کو چاہئے کہ صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں دوسروں کو بھی ا س کیلئے بیدارکریں اور ڈاکٹروں کے ذریعہ وقت وقت پر دی جانے والی صلاح اورہدایت پر بھی عمل کریں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی شخص میں خدانخواستہ اس بیماری کی کوئی علامت پائی جائے تو اسے چاہئے کہ بالکل خوف زدہ نہ ہوبلکہ کسی سرکاری اسپتال سے رجوع ہواور کوشش یہ کرے کہ دوسرے لوگوں سے میل ملاپ نہ کرے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری میل ملاپ سے زیادہ پھیلتی ہے گویا یہ ایک متعدی بیماری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ اس کے زیادہ شکارہوسکتے ہیں جن کے جسم میں مدافعت کی قوت کم ہوتی ہے چنانچہ عمررسیدہ لوگوں اور بچوں کو بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے انہوں نے مسلمانوں سے یہ اپیل کی کہ وہ مساجد میں صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں اور احتیاط وپرہیز سے کام لیں اس بات کا خاص طورپر خیال رکھا جائے کہ اگر کسی کی صحت اس بیماری سے خدانخواستہ متاثرہے تو اس سے یہ درخواست کی جائے کہ وہ مسجد کے بجائے گھرمیں ہی نمازاداکریں انہوں نے آگے کہا کہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جو بھی مصیبت اور وباانسانوں پر نازل ہوتی ہے وہ اس کے اپنے عمل اورافعال کا نتیجہ ہوتی ہے خاص طورپر جب لوگ ظلم وزیادتی کرتے ہیں مالی خیانت اور ناانصافی کے مرتکب ہوتے ہیں،بے ایمانی اور جان بوجھ کر اللہ کے احکامات کی نافرمانی کرتے ہیں دوسروں کا دل دکھاتے اور انہیں تکلیف دیتے ہیں یہ تمام باتیں اللہ کی ناراضگی کا مستحق بننے والی ہوتی ہیں،کہیں ایسا تونہیں پچھلے دنوں جو کچھ ہواہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ کہیں اللہ کا عذاب ہمارے انہی گناہوں کا نتیجہ تونہیں۔

مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ اس بیماری سے پورے ملک میں خوف اور ڈرکی جو صورت حال پیداہوئی ہے اس کی وجہ سے کاروباراور دوسری سرگرمیاں بھی تقریبا بند ہوچکی ہیں ایسے میں ان غریب اور محروم طبقات کے سامنے زندگی اور موت کا سوال کھڑاہوسکتاہے جن کے پاس آمدنی کا کوئی معقول ذریعہ نہیں ہے اور جو روزانہ کی محنت سے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں اس سلسلہ میں مرکزاور صوبائی حکومتوں کو ہنگامی سطح پر غورکرنا چاہئے ایسے لوگوں کا باقاعدہ سروے کرکے مالی مددپہنچانے کی اشدضرورت ہے، انہوں نے ایک بارپھر ملک کے تمام شہریوں سے یہ اپیل کی کہ وہ خوف زدہ نہ ہواللہ حافظ وناصرہے تاہم احتیاط،پرہیز اورصاف صفائی کو مقدم رکھ کر اس مہلک بیماری سے خودکو محفوظ رکھیں، اللہ کی ذات سے ناامید ہرگزنہ ہو۔دعاؤں اور توبہ کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ کا خاص اہتمام کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details