اس گروپ میں 35 خواتین شامل ہیں اور اس میں مزید خواتین کو شامل کیا جائے گا اور اسے بڑا گروپ بنایا جائے گا۔ جس کے ذریعہ سماجی خدمات کو انجام دیا جاسکے۔ فی الحال شاہین باغ رسوئی کی شروعات کی گئی ہے، جس میں خواتین اپنے گھروں سے کھانا بناکر لائی تھیں اور اس کے ذریعہ کھانا بنانے کے ہنر کو متعارف کرانا ہے تاکہ شاہین باغ رسوئی کے توسط کاروباری شکل دی جاسکے۔
اس گروپ سے وابستہ امینہ شیروانی نے کہا کہ 'مسلم خواتین کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ وہ گھروں سے نہیں نکلتیں یا وہ کچھ نہیں کر سکتیں۔ اس تصور کو توڑنے کے لئے ہم لوگوں نے اس گروپ کی تشکیل کرکے سماجی کاموں اور خدمت خلق کے میدان میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس گروپ کے ذریعہ ہم دو سو غریب بچوں کو مقوی اور صحت مند کھانا فراہم کریں گے اور اس کے لئے سروے کرکے غریب بچوں کی نشان دہی کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس کے ساتھ ہمارا مقصد خواتین کو بااختیار اور خود کفیل بھی بنانا ہے تاکہ خواتین اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں۔ اس کے لئے سلائی، کڑھائی سنٹر کے علاوہ دوسرے ہنر بھی سکھائے جائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم کے لئے کوچنگ سنٹر بھی چلائے جائیں گے، جس میں بچوں کو تمام موضوعات پڑھائے جائیں گے اور خاص طور پر غریب بچوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہنر کی ٹریننگ کے ذریعہ خواتین کو روزگار سے جوڑنا ہے تاکہ وہ خود انحصار اور خود کفیل بن سکیں۔'
وہیں اس گروپ کی اہم رکن شبینہ خاں نے بتایا کہ 'اس گروپ کے ذریعہ مسلم خواتین میں تبدیلی لائی جائے گی اور ان کی سوچ بھی بدلی جائے گی تاکہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔'
انہوں نے کہاکہ 'آج بھی مسلم بچیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں اور ان کے پاس وسائل نہیں ہیں یا دیگر پریشانیاں ہیں۔ اس پر ہماری توجہ خاص طور پر رہے گی۔ اس کے ذریعہ خواتین کے مسائل پر توجہ دی جائے گی اور مشاورت کے ذریعہ ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔'
انہوں نے کہاکہ 'ہم لوگوں نے پوری منصوبہ بندی کی ہے کہ شاہین باغ رسوئی کی آمدنی اور اہل خیر کی مدد سے ہم اپنے منصوبے کو پورا کریں گے۔ اس میں صحافی روچیرا گپتا اور تنظیم امپار ہماری مدد کررہی ہیں۔'
اتولیہ شاہین باغ کی رکن کنیز فاطمہ نے کوچنگ سنٹر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ ہمارے ماتحت دو سو کوچنگ سنٹر چل رہے ہیں اور یہاں بھی کوچنگ سنٹر چلائیں گے تاکہ بچوں کے ڈراپ آؤٹ پر قابو پایا جاسکے۔ اس میں ماہرین کی مدد لی جائے گی اور ہر اس شخص کو جوڑا جائے گا جس سے مدد مل سکے۔'
یہ بھی پڑھیں: 'زراعت میں اصلاحات کا فائدہ کسانوں کو پہنچنا شروع ہو چکا ہے'
اتولیہ شاہین باغ کے شاہین باغ رسوئی کے افتتاح کے موقع پر گروپ سے وابستہ رفعت، شہلا، تہمینہ، نصرت آراء اور امپار کی نمائندہ خواتین موجود تھیں۔ یہ تمام خواتین سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری رہنے والے شاہین باغ احتجاج میں شامل تھیں اور اب ان لوگوں نے سماجی اصلاحات کے ساتھ خواتین کو خودکفیل بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔