ریاست اترپردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر میں واقع نوئیڈا کو جدید ترین شہر کہا جاتا ہے اور مانا جاتا ہے کہ یہاں وسیع خیالات کے لوگوں کا مسکن ہے اور آرام و آرائش کی تمام سہولیات دستیاب ہیں، لیکن افسوس اس کا ایک منفی پہلو سامنے آیا ہے جو جدید ترین شہر میں زوال پذیر معاشرے کی داستان بیان کرتا ہے۔
یہ ہمارے ارد گرد کے ہی لوگ ہیں جو کسی نہ کسی ذہنی دباؤ، سماجی پریشر یا ڈپریشن کے سبب خود کشی جیسے راستے کو اپناتے ہیں۔
واضح رہے کہ اترپردیش کے اس شہر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر سافٹ ویئر انجینیئر سمیت سات افراد نے خودکشی کر لی، یعنی ہولی کے دن بھی خود کشی کا سلسلہ نہ تھم سکا۔
پولیس کے مطابق تھانہ سیکٹر 49 علاقہ میں واقع اجنارا ہیریٹیج سوسائٹی میں رہنے والے 45 برس کے سافٹ ویئر انجینیئر تبریز خان نے منگل کے روز 12ویں منزل میں خودکشی کرلی۔
خیال رہے کہ تبریز خان نے گروگرام کی ایک کمپنی میں کام کرتے تھے اور انہوں نے اپنی کمپنی کے لیے ایک پروجیکٹ تیار کیا تھا جسے مسترد کردیا گیا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ پروجیکٹ مسترد ہونے کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں تھے اور یہ قدم اٹھایا۔
فیز III کے تھانہ سیکٹر 119 میں الڈیکو انویٹیشن سوسائٹی میں رہنے والی 20 سالہ لڑکی کماری پرتھوی چندرا نے گذشتہ رات اپنے گھر میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔
پولیس کے مطابق کنبہ کے افراد نے اسے تشویشناک حالت میں نجی ہسپتال میں داخل کرایا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
خیال رہے کہ پولیس خودکشی کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تھانہ فیز کے علاقے واجد پور گاؤں میں رہنے والی 40 برس کی گیتا دیوی نے گذشتہ رات اپنے گھر پر پنکھے سے پھندا لگالیا،جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا جبکہ ایسا ہی ایک اور واقعے تھانہ دادری کے علاقے لوہارلی گاؤں میں رہنے والے 28 برس کے بھیما کا بھی ہے جس نے بھی خودکشی کرلی تھی۔
پولیس کے بیان کے مطابق تھانہ سیکٹر 49 کے علاقے بارولہ گاؤں میں رہنے والے 40 برس کے دھرمیندر مشرا نے مبینہ طور پر ذہنی دباؤ کے باعث پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔
پولیس کے مطابق تھانہ سیکٹر 20 علاقہ میں مقیم 30 برس کے پرکاش ہلدر کے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کا معاملہ بھی منظرعام پر آیا ہے تاہم پولیس اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔
تھانہ سیکٹر 49 کے علاقے میں رہائش پذیر ست پال ولد مہیپال کی خودکشی کا معاملہ بھی ذہنی دباؤ کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔
اس کے پیچھے کئی محرکات کار فرما ہیں، لیکن ہم میں سے اکثر لوگ اسے بزدلی، نفسیاتی بیماری، پاگل پن کا نام دے کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور اپنا دامن بچالیتے ہیں، لیکن اب سمجھنا ہو گا کہ معاشرہ بُری طرح بکھر رہا ہے، زوال کا شکار ہے، اسے بچانے کی سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تو آئے روز کے سانحات ہمارا مقدر بن جائیں گے۔