نئی دہلی:دہلی کے جامعہ نگر میں ابو الفضل انکلیو کی مسجد اشاعتِ اسلام میں 'اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں علمائے کرام کا کردار' کے عنوان سے ایک اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں جماعت اسلامی ہند حلقۂ دہلی کے رکن شوریٰ مولانا انعام اللہ فلاحی نے بطور صدر شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'قرآن کی تعلیم یہ ہے کہ ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اس پیغام کو پارہ پارہ کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے کے خیرخواہ بنیں تو دھیرے دھیر ے اختلافات ختم ہوجائیں گے۔ ہمیں اسوۂ رسولﷺ کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ بہتر سماج کی تشکیل کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔' مجلس العلما اور آئیڈیل ریلیف ٹرسٹ کے اشتراک سے منعقدہ اس پروگرام کا آغاز قاری عرفان کی تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا۔ جب کہ مولانا ضمیر اعظمی فلاحی اور مولانا حمید الدین فلاحی نے خوبصورت آواز میں نعتیہ کلام پیش کیے۔
مفتی سہیل احمد قاسمی نے مجلس العلماء حلقۂ دہلی کا تعارف پیش کیا اور اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ علماء کے اندر قائدانہ صلاحیت ہے۔ اس صلاحیت کو مثبت رخ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کا احترام اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صحابہ کرام ؓ بھی اختلافات کے باوجود آپس میں ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے تھے۔
مولانا شمشاد قاسمی نے اس بات پر زور دیا کہ علماء کو نیکی کا حکم دینا چاہیے اور برائیوں سے روکنا چاہیے۔ جب لوگ برائی کو روکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود نہیں روکتے تو اللہ تعالیٰ ان پر عذاب نازل کرتا ہے۔ مولانا اکرام الحق قاسمی نے کہا کہ داعی کو دعوت کی صفات سے متصف ہونا ضروری ہے۔ علماء بہتر طور پر اپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں۔ آج ہم نفع پہنچانے کے بجائے نفع حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔
مولانا ارشد سراج الدین مکی نے اسلامی قدروں کو پروان چڑھانے پر زور دیا۔ مولانا شریف نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کی حقانیت ہمارے دلوں کی گہرائیوں میں اتر جائے۔ اس کے علاوہ دیگر ائمہ و علمائے کرام مولانا یحییٰ قاسمی، مولانا لقمان، مولانا عبد النور، مولانا زین العابدین ہاشمی، مولانا نعمان ندوی وغیرہ نے اسلامی معاشرے کی مختلف ایشوز میں رہنمائی اور ان کا حل پیش کیا۔