دہلی: دہلی وقف بورڈ کی مساجد میں اپنی خدمات انجام دے رہے آئمہ و مؤذنین کو گذشتہ 18 ماہ سے اعزازیہ نہیں مل رہا ہے اسی سے متعلق دو ماہ تک آئمہ و مؤذنین نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا تھا تاہم گذشتہ دنوں ایک سرکلر کے ذریعے اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ دہلی وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کو 5 ماہ کی تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن آئمہ کا یہ الزام ہے کہ انہیں تنخواہیں ادا نہیں کی گئی۔
اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم نے مفتی قاسم قاسمی سے بات کی جو آئمہ و مؤذنین کی تنخواہوں کے لیے پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر چکے ہیں اور اب تک اس معاملے میں 3 سماعت ہو چکی ہیں، انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز ہی عدالت میں وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کی تنخواہوں کے معاملے پر سماعت تھی جس میں دہلی حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ سبھی آئمہ و مؤذنین کو تنخواہیں جاری کی جا چکی ہے جبکہ حقیقتا ایسا نہیں ہے۔
مفتی قاسم نے بتایا کہ ایسے تقریبا 35 آئمہ و مؤذنین ہیں جنہیں تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہیں اس کے پیچھے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ان کی تقرری 2019 میں یا اس خے بعد ہوئی ہے تاہم ایسا نہیں ہے سی ای او نے اپنی جان پہچان کے ائمہ جن کی تقرری 2019 میں ہوئی تھی انہیں بھی تنخواہ جاری کی گئی ہے لیکن ہمارے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیوں کیا جا رہا ہے یہ سمجھ سے باہر ہے۔
دہلی میں وقف آئمہ و مؤذنین کو ابھی بھی تنخواہیں جاری نہیں کی گئی - دہلی میں وقف آئمہ کی تنخواہ
عدالت میں وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کی تنخواہوں کے معاملے پر سماعت تھی جس میں دہلی حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ سبھی آئمہ و مؤذنین کو تنخواہیں جاری کی جا چکی ہے جبکہ حقیقتا ایسا نہیں ہے۔ salaries of Waqf imams in Delhi have not yet been released
وقف آئمہ و مؤذنین کو ابھی بھی تنخواہیں جاری نہیں کی گئی
Published : Nov 17, 2023, 9:02 PM IST
یہ بھی پڑھیں:مساجد میں فلسطین کے لیے دعا نہ کرنے کی خبر پر لوگوں کا اظہار تشویش
ان کا کہنا تھا کہ یا تو ان تمام آئمہ و مؤذنین کو تنخواہیں جاری کی جانی چاہیے تھی یا پھر ان سبھی اماموں کی تنخواہیں روکی جانی چاہیے تھی جن کا تقرر دہلی وقف بورڈ کے ذریعے 2019 میں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ اگر ان کی تقرری غلط اور غیر قانونی تھی تو انہیں 3 برس تک تنخواہیں ادا کیوں کی گئی۔