رام ناتھ کووند نے کہا کہ آزادی سے قبل بھی 26 جنوری بھارتیوں کےلیے ایک اہم دن تھا جبکہ 1930 تا 1947 اس دن کو ’سوراج دیوس‘ کے طور پر منایا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کے اہم اصول انصاف، آزادی اور بھائی چارگی کو مضبوطی سے اپنانا چاہئے۔
رام ناتھ کووند نے کہا کہ جہاں ایک طرف آئین نے ہمیں آزادی دی ہے وہیں آئین نے ہی ہم پر کچھ اہم ذمہ داریاں بھی عائد کی ہیں جس کا ہمیں ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔
انہوں نے مہاتما گاندھی کے اصولوں پر چلتے ہوئے قوم و ملک کی ترقی کےلیے کام کرنے کا عوام کو مشورہ دیا۔
صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے جمہوریت کے لیے حکمراں اور اپوزیشن دونوں فریقوں کو اہم قرار دیتے ہوئے عوام خاص طور پر نوجوانوں کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے عدم تشددے کے منتر کو ہمیشہ یاد رکھنے کی تلقین کی۔
رامناتھ کووند نے 71 ویں یوم جمہوریہ سے قبل کی شام سنیچر کو قوم کے نام پیغام میں کہاکہ کسی مقصد کے لیے جدوجہد کرنے والے، خاص طور پر نوجوانوں کو مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے منتر کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے جو انسانیت کو ان کا بیش قیمتی تحفہ ہے۔ کوئی بھی کام مناسب ہے یا نامناسب یہ طے کرنے کے لیے گاندھی جی کی انسانی فلاح و بہبود کی کسوٹی جمہوریت پر بھی نافذ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ قوم کی تعمیر کے لیے گاندھی جی کے نظریات آج بھی پوری طرح اہمیت کے حامل ہیں۔ گاندھی جی کے سچ اور عدم تشدد کے پیغام پر ؎غور و فکر ہمارے روز مرہ کے کاموں کا حصہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ آئین نے شہریوں کو کچھ حقوق دیئے ہیں لیکن اس کے تحت ہم سب نے یہ ذمہ داری لی ہے کہ ہم انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارہ کے اصل جمہوری اقدار کے تئیں ہمیشہ عہد بند رہیں۔ ملک کی مسلسل ترقی اور بھائی چارہ کے لیے یہی سب سے بہترین راستہ ہے۔
کووند نے جمہوریت میں حکمراں اور اپوزیشن دونوں فریقوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی نظریات اور اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ ملک کی مجمو عی ترقی اور عوام کی فلاح وبہود کے لیے دونوں کو مل جل کر آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم 21ویں صدی کی تیسری دہائی میں داخل ہوچکے ہیں جو نئے ہندستان کی تعمیر اور نئی نسل کے ابھرنے کی دہائی ہونے جارہی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ملک کے مجاہد آزادی آہستہ آہستہ بچھڑتے جارہے ہیں لیکن تحریک آزادی کے نصب العین مسلسل موجود رہیں گے۔ تکنالوجی میں ہوئی ترقی کی وجہ سے نوجوانوں کو وسیع معلومات حاصل ہے اور ان میں خود اعتمادی بھی زیادہ ہے۔ ان نوجوانوں میں ابھرتے ہوئے نئے ہندستان کی جھلک نظر آتی ہے۔