جامعہ ملیہ اسلامیہ نے وزارت تعلیم کو ایک خط لکھ کر ادارے کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کرنے والے ایک نجی ٹی وی چینل اور اس کے چیف ایڈیٹر کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس ایسو سی اایشنز اور سول سروس کے متعدد برسر ملازمت و ریٹائرڈ افسران نے سدرشن چینل کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ افسروں نے امتحانات میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کو ’نوکرشاہی جہاد‘ سے تعبیر کرنے کی شدید مذمت کی۔
انڈین پولیس سرویس ایسو سی ایشن نے ٹوئٹ کیا کہ ’سدرشن ٹی وی چینل کے ذریعہ سول سروسز امیدواروں کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم غیرذمہ دارانہ اور فرقہ وارانہ صحافت کی مذمت کرتے ہیں‘۔
انڈین پولیس فاؤنڈیشن نے کہا کہ نوئیڈا کے ایک ٹی وی چینل کی جانب سے آئی اے ایس، آئی پی ایس میں شامل ہونے والے اقلیتی امیدواروں کے خلاف خطرناک، نفرت انگیز اور تعصب پر مبنی ریمارکس کئے گئے جسے ری ٹوئٹ بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ بہت زیادہ زہریلا مواد ہے۔ ہمیں امید ہے کہ براڈکاسٹ اتھارٹی، اترپردیش پولیس اور متعلقہ حکام اس کے خلاف سخت کاروائی کریں گے‘۔
ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر این سی استھانہ نے کہا کہ ’اس پروگرام کے ذریعہ یو پی ایس سی جیسے ادارے کی سالمیت اور غیرجانبداری پر شکوک و شبہات کو پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے'۔
آئی ٹی ایس افسر سومش اپادھیائے جو ایس ڈی ایم ٹٹلی گڑھ ہیں نے کہا کہ ’فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی سخت مذمت کی جانی چاہئے‘۔
چھتیس گڑھ کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس آر کے وج نے کہا کہ وہ اس معاملہ میں قانونی متبادل تلاش کر رہے ہیں، انہوں نے ویڈیو کو گھناؤنا قرار دیا۔
سیول سرویس میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کو ’نوکرشاہی جہاد‘ سے تعبیر کرنے اور نفرت پر مشتمل ٹی وی پروگرام تیار کرنے پر مختلف طلبا تنظیموں کی جانب سے بھی شدید مذمت کی گئی۔
حیدرآباد پولیس میں ایک شکایت سدرشن ٹی وی نیوز اور اس کے ایڈیٹر کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ نوکرشاہی جہادی نامی ٹی وی پروگرام کے خلاف سماجی کارکن ایس کیو مسعود نے شکایت کی ہے کہ سدرشن چینل فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وہیں مہاراشٹرا میں بھی متعدد طلبا و سماجی تنظیموں کی جانب سے شکایات درج کرائی گئیں۔
اطلاع کے مطابق دہلی ہائیکورٹ نے سدرشن نیوز چینل کے ایک شو کی نشریات پر روک لگادی جس کے ذریعہ ’سرکاری نوکر شاہی میں مسلمانوں کے گھس پیٹ پر بڑا خلاصہ‘ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس نوین چاولہ کی سنگل بنچ نے شدرشن ٹی وی کے پروگرام نوکر شاہی جہاد‘ پر پابندی لگادی جسے 28 اگست کی رات 8 بجے نشر کیا جانے والا تھا۔
سدرشن ٹی وی چینل کے چیف ایڈیٹر چوہانکے نے 26 اگست ''نوکرشاہی جہاد'' کے عنوان سے ایک ٹریلر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس پروگرام کے ذریعہ ’سرکاری نوکر شاہی میں مسلمانوں کے گھس پیٹ پر بڑا خلاصہ‘ کریں گے اور یو پی ایس سی امتحان کی تیاری کرانے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ’ریزیڈینشیئل کوچنگ اکیڈمی‘ کا پردہ فاش کریں گے۔
اس ٹریلر میں چوہانکے نے بڑی تعداد میں مسلم طلبہ کی یو پی ایس سی امتحان میں کامیابی کو ’نوکر شاہی جہاد‘ سے تعبیر کیا اور اس سال کامیاب ہونے والے امیدواروں کو ’جامعہ کا جہادی‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ چوہانکے نے اس پروگرام کا پرومو نہ صرف ٹوئٹ کیا ہے بلکہ اس کو وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کو بھی ٹیگ کیا ہے۔