نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی غیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی حکومتوں کو گرانے کے لئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا استعمال کر رہے ہیں۔ وزیر اعلی کیجریوال نے نامہ نگاروں سے کہا ’’فی الحال وزیر اعظم کا کام کرنے کا انداز ایسا ہو گیا ہے کہ اگر ملک کی کسی بھی ریاست میں بی جے پی کے علاوہ کسی اور پارٹی کی حکومت ہے تو وہ اس حکومت کو کام کرنے نہیں دیں گے۔ یہ بہت خطرناک ہے. ہم انتخابات میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر لڑتے ہیں لیکن جب انتخابات کے بعد کسی ریاست میں حکومت بن جاتی ہے تو پھر وزیر اعظم کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس حکومت کو مکمل سپورٹ کریں، اس کے ساتھ کھڑے ہوں اور اچھے کام کرنے میں حکومت کی مدد کریں۔ اس کے برعکس ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے ٹھان لی ہے کہ اگر وہ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے اور کسی دوسری پارٹی کی حکومت بناتے ہیں تو وہ کسی بھی حالت میں اس حکومت کو چلنے نہیں دیں گے۔ وزیر اعظم ایک کام یہ بھی کرتے ہیں کہ اگر بی جے پی کے علاوہ کسی اور کی حکومت بنتی ہے تو وہ ای ڈی-سی بی آئی کو اس کے سارے لیڈروں پر چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ انہیں گرفتار کرلیتے ہیں، مختلف طریقوں سے ان پر تشدد کرتے ہیں، انہیں ہراساں کرتے ہیں اور ان کی پارٹی کو توڑ کر حکومت گرا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم سی بی آئی -ای ڈی کو چھوڑ کر لیڈروں کو ڈراتے ہیں اور اگر وہ لیڈر بی جے پی میں شامل ہو جاتے ہیں تو ان کے تمام کیس بند ہو جاتے ہیں۔ ہیمنت وشوا شرما پر پہلے بھی سی بی آئی اور ای ڈی کے کئی کیس تھے۔ وہ شاردا اسکینڈل میں پھنسے تھے اور بی جے پی میں شامل ہوتے ہی ان کے تمام معاملات ختم ہوگئے تھے۔ ہیمنت وشوا شرما پہلے یا تو بے قصور تھے، یا وہ مجرم تھے، لیکن جب وہ بی جے پی میں شامل ہوئے تو ان کے سارے کیس ختم ہوگئے۔ اسی طرح کا معاملہ شوبھیندو ادھیکاری، مکل رائے اور نارائن رانے کا ہے۔ ادھو ٹھاکرے کی پارٹی سے کئی ایم ایل ایز کو توڑ ا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں سے کئی ایم ایل اے سی بی آئی اور ای ڈی کے مقدمات کا سامنا کر رہے تھے۔ جیسے ہی ان ایم ایل اے نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، ان کے تمام معاملات کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا۔ اسی لیےسی بی آئی -ای ڈی کا استعمال بدعنوانی کے خلاف نہیں، بلکہ منتخب حکومتوں کو گرانے اور اپوزیشن جماعتوں کو توڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منیش سسودیا اور ستیندر جین کو دہلی کے اندر گرفتار کر لیا۔ شروع میں انہوں نے بہت سے لوگوں کو منیش سسودیا اور ستیندر جین کے پاس بھیجا اور انہیں بی جے پی میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔