اردو

urdu

ETV Bharat / state

'کیا ہندوستان بھی ہٹاؤ گے'

محکمہ پولیس کی ایف آئی آر میں استعمال کیے جانے والے اردو فارسی الفاظ کی کے بجائے کسی اور الفاظ کے استعمال کا مطالبہ دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

پروفیسر نجمہ اختر دہلی یونیورسٹی
پروفیسر نجمہ اختر دہلی یونیورسٹی

By

Published : Nov 28, 2019, 11:05 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں عدالتی کام کاج اور محکمہ پولیس کی کارروائی میں استعمال ہونے والی زبان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کے پیچھے کیا منشا ہوسکتی ہے یہ اندازہ لگانا لگایا جا سکتا ہے۔

کیا ہندوستان بھی ہٹاؤ گے

معروف دہلی یونیورسٹی میں شعبہ اردو کی پروفیسر ڈاکٹر نجمہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چاہتی ہے کہ مشکل الفاظ کی جگہ عام فہم زبان کا استعمال کیا جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن اگر ایک زبان کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے تو وہ سرا سر غلط ہے۔

وہیں دوسری جانب دہلی یونیورسٹی کے شعبہ فارسی میں ایسوسی ایٹ ریسرچر مسرت فاطمہ کا کہنا ہے کہ کہاں تک ہٹائیں گے، کیوں کہ لفظ ہندوستان بھی فارسی ہے لفظ ہندی بھی فارسی ہے صبح فارسی ہے شام فارسی ہے اگر ہٹانا ہے تو پھر فلموں سے بھی اس زبان ہٹا کر دکھائیں۔

جبکہ سپریم کورٹ کے وکیل جمال اختر کا کہنا ہے کہ پولیس اور عوام کے درمیان کچھ تو پردہ داری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وکیلوں کو خصوصی ٹریننگ کی بھی َضرورت نہیں ہے تاہم جب ایک آئی پی ایس آفیسر آتا ہے تو اسے اردو فارسی کے الفاظ سکھائے جاتے ہیں، اور وکیل اپنے سینیئر وکلا کے درمیان رہ کر وہ سب سیکھ جاتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details