آل انڈیا علما بورڈ کی جانب سے منعقد ایک قومی کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قومی ترجمان مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے اپنی تقریر میں اپنے مشاہدہ کے حوالے سے کہا کہ آج تک انصاف پسند والوں کی طرف سے کام نہیں ہوا ہے اور ناانصافی کر نے والوں کی طرف سے کام بہت ہوا ہے، البتہ ہم نے صرف لفاظیوں سے کام چلانا باقی رکھا اور صرف جلسے منعقد کیے اگر ہم جلوس نکالتے رہے تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں بلکہ مزید پیچھے چلے جائیں گے۔
مولانا سجاد نعمانی نے مزید کہا کہ موجودہ حالت میں سیاسی پارٹیوں کا رویہ رہا ہے کہ ایک سماج کے دل میں دوسرے سماج کے دل میں نفرت اور ڈر بٹھایا جائے، کیونکہ وہ مانتی ہیں کہ اس کے سبب کوئی بھی پارٹی فتحیاب نہیں ہوسکتی ہے۔ مولانا نعمانی نے ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ بھارت بھکمری میں 101 نمبر پر ہے ایسے میں ضروری ہے کہ ملی وسماجی تنظیمیں یہ کوشش کریں اور ایسا نظام بنائیں کہ کوئی بھی آدمی اس ملک میں بھوکا نہ رہے۔ مولانا خلیل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اب زمینی کام کرنا ہے، ایسے میں محبت والفت کو مزید فروغ دینے کے لیے سبھی مذاہب ومکاتب فکر کے لوگ ایک ہوجائیں، کیو نکہ یہی وقت کی ضرورت ہے۔
موصوف آج انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ امن و انصاف کے لیے قومی اقلیتی کانفرنس 2021 کے موضوع پر خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سوشل ایکٹیوسٹ راج رتن امبیڈکر نے کہا کہ اس ملک کے آئین وجمہوریت کو بنا نے کے لیے مسلمانوں نے باباصاحب امبیڈکر کو ایوان میں منتخب کرکے بھیجا اور آج جب ہندوستانی آئین خطرے میں ہیں تو یہی مسلمان آئین کے تحفظ و بقا کی جنگ لڑرہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک سبھی کا ہے، مگر آج اقلیتوں کو ستایا جارہا ہے، یہ افسوسناک ہے۔
راج رتن امبیڈکر نے یہ بھی کہا کہ تاحال اس ملک کے جیلوں میں مسلم اور دلتوں کو قید کیا جارہا ہے، 30 سال بعد جج کے ذریعہ اسے بری کیا جاتا ہے، اس سے متاثر کی زندگی اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے میں ہی گزر جاتی ہے۔ عیسائی مذہبی رہنما فادر ایم.ڈی تھومس نے آپسی بھائی چارگی، انسانی رواداری اور باہمی ہم آہنگی سے متعلق خطاب کیا کہ ہمیں ہر حال میں اتحاد و اتفاق اور گنگا جمنی تہذیب کے پیغامات کے مطابق زندگی گزارنی ہے۔
ایم.ڈی تھومس نے مزیدکہاکہ جوکچھ موجودہ حالت میں ہورہا ہے،وہ بہت تشویشناک ہے، ایسے میں اکثریتی طبقے کی طرف سے اقلیتی کمیو نٹی میں پھیلائی گئی نفرت واختلافات کو ختم کر نے کے لیے آگے آئیں۔ سناتن دھرم کے رہنما سوامی وشوا آنند جی مہاراج نے اپنی گفتگو میں کہاکہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سچائی اور گناہوں سے پاک والی زندگی گزاریں، جو خدا نے راستہ ہمیں دیا ہے، کیو نکہ ہم سب انسانوں کی وجہ سے یہ دنیا فی الوقت دقتوں وپریشانیوں سے بھرپور ہے،روٹی کپڑا، مکان کو اہمیت دیکر ہم اپنے خدا کو بھول گئے ہیں،ایسے حالات میں ہمیں اپنے خدا کو پہچاننے اور انسانی رشتوں کے پیغامات پر عمل کر نے کی ضرورت ہے۔
سوامی مہاراج جی نے مزید کہاکہ تاحال ہمیں انسانی قدروں کو اہمیت دیتے ہوئے کندھے سے کندھا ملا کر پوری دنیامیں امن وشانتی قائم کر نے کے لیے آگے آنا چاہئے اور سبھی آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھنا ہے۔
دہلی حج کمیٹی کے چیئر مین حاجی مختار احمدنے کہاکہ ایسے کا نفرنس موجودہ وقت کے لیے بیحد اہم ہے،کیو نکہ حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں، اقلیتوں میں ڈر وخوف بے پناہ بڑھتا جارہا ہے، ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اکثریتی برادری اقلیتی طبقے کواپنے چھوٹے بھائی کی طرح سمجھیں تو امید ہے کہ حالات بہتر ہوجائیں گے۔
درگاہ خواجہ سیدنظام الدین اولیا کے سجادہ نشین الحاج سید محمد افسر علی نظامی نے پروگرام کی ستائش کی اور منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔کا نگریسی لیڈر محمد سلمان نظامی نے اپنے خطاب میں ہندو -مسلم ایکتا کے حوالے سے بات چیت کی اور قومی یکجہتی اور بھائی چارگی کے ماحول کو فروغ دینے پر زور دیا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ذاکر خان منصوری نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان محبت و بھائی چارگی کی جگہ ہے، البتہ جو نفرت و تشدد کی بات کرتے ہیں ان کے لیے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔ہمالیہ ڈرگس کے چیف ڈاکٹر سید محمد فاروق نے کہاکہ دنیامیں واحدہندوستان ایسا ملک ہے کہ جہاں سبھی مذاہب کے لوگ پر امن طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور آشتی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جو قابل تعریف ہے۔
انہوں نے تعلیمی ماحول کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا نے کی کوششیں کرنی چاہئے۔ قبل ازیں پروگرام کا آغاز قاری معراج صدیقی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، جبکہ نعت شریف کے گلہائے عقیدت علوینہ قریشی اور ڈاکٹر دانش دار نے پیش کیا۔
افتتاحی کلمات میں علمابورڈ کے سیکریٹری جنرل انظر انور علی خان نے علما بورڈ اور پروگرام کے حوالے سے گفتگو کی، جب کہ شرکا کا استقبال نایاب انصاری اور وارث علی نے کیا، جب کہ حافظ اسرار احمد ندوی نے نظامت کی۔