دہلی میں منگل کے روز گرفتار شدہ دو کشمیری نوجوانوں میں سے ایک ضلع کپوارہ سے تعلق رکھتے ہیں کے افراد خانہ نے ان کے خلاف عائد الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ بے قصور ہیں'۔
اہل خانہ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور ڈی جی پی جموں کشمیر دلباغ سنگھ کے علاوہ پولیس کے دیگر عہدیداروں سے بھی درخواست کی اور ان کی جلدی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے دعوی کیا ہے کہ دو کشمیریوں کو دہلی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جن میں سے ایک کپوارہ کا رہائشی اور دوسرا بارہمولہ ضلع سے ہے۔دونوں کے پاس سے دس پستول اور دس کارتوس بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ادھر دونوں کشمیری نوجوانوں کے لواحقین نے دہلی پولیس کے خصوصی سیل کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دونوں کا عسکریت پسندی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ بے گناہ ہیں۔
گرفتار شدہ نوجوانوں میں سے ایک محمد اشرف ولد بشیر احمد کھٹانہ نے اپنے بیٹے پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کا عسکریت پسندی سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔
کھٹانہ نے بتایا "میرا بیٹا 4 نومبر کو دہلی سے سرینگر کے لیے گھر سے نکلا تھا اور آخری بار 5 نومبر کو نامعلوم نمبر سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اگلے کچھ دنوں میں گھر پہنچ جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "میرا بیٹا کچھ کپڑے اور دیگر ذاتی سامان خریدنے گیا تھا جس کی شادی 11 اور 12 نومبر مقرر کی گئی تھی لیکن شاپنگ کے دوران ہی اس کو گرفتار کیا گیا جس سے خاندان اور اس کے سسرال والوں کے لئے بھی ایک صدمہ ہے۔
دریں اثناء کپوارہ کے نوجوان کے اہلخانہ نے جموں کشمیر کے لفٹنینٹ گورنر منوج سنہا اور جموں کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کی جلد ازجلد رہائی کی جائے۔