دراصل کچھ روز قبل 'وی قطب' نامی ایک ریسٹورنٹ میں ایک سکھ نوجوان اور اس کے ساتھیوں کو داخل ہونے سے منع کر دیا گیا تھا جس کے بعد اس کی خبر اخبارات میں شائع ہوئی تھی۔
ریسٹورنٹ میں جانے سے روکا، ڈی ایم سی کا نوٹس رپورٹ کے مطابق سکھ نوجوان کو اس لیے داخل نہیں ہونے دیا گیا کیونکہ ان کی پگڑی اور ان کا لباس ریسٹورنٹ کے مینیجر کو پسند نہیں تھا۔
ریسٹورنٹ میں جانے سے روکا، ڈی ایم سی کا نوٹس اس سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بتایا کہ انھوں نے یہ تمام اطلاعات انہیں ایک اخبار سے ملیں اور ازخود نوٹس لیتے ہوئے ریسٹورنٹ کے مالک کو ایک نوٹس بھیجا۔
اس نوٹس میں ان سے اس معاملے کی پوری تفصیل طلب کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'اگر اس پورے معاملے میں ریسٹورنٹ ذمہ دار پایا جاتا ہے تو اس پر دہلی اقلیتی کمیشن کاروائی کرے گی.'
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ 'ریسٹورنٹ ایک پبلک پلیس ہے جہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن اگر کسی کو اس کے لباس یا مذہب کی بنا پر روکا جاتا ہے تو یہ سراسر غلط ہے۔'