نئی دہلی:ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ نے ہفتہ کو کہا کہ استعفی دینا ان کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے، لیکن وہ استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ وہ مجرم نہیں ہیں۔ انہوں نے استدلال کیا کہ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو اس سے غلط پیغام جائے گا کہ انہوں نے احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو قبول کر لیا ہے۔ پہلوانوں کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پہلوان آئے روز نئے نئے مطالبات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ پورا ہونے کے بعد بھی وہ احتجاج کررہے ہیں اور اب کہہ رہے ہیں کہ مجھے جیل بھیج دیا جائے اور میں تمام عہدوں سے استعفیٰ دوں۔ میں رکن پارلیمان ہوں ونیش پھوگاٹ نے نہیں بلکہ میرے حلقے کے لوگوں نے مجھے ووٹ دے کر منتخب کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صرف ایک ریسلنگ فیملی اور اکھاڑہ ان کے خلاف احتجاج کر رہا ہے، ہریانہ کے لوگوں کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 12 سالوں میں کسی پولیس اسٹیشن، وزارت کھیل یا فیڈریشن سے شکایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پہلوان ان کی تعریفیں کرتے تھے، انہیں اپنی شادیوں میں مدعو کرتے تھے، ان کے ساتھ تصویریں کھنچواتے تھے اور ان سے آشیرواد لیتے تھے، لیکن اب وہ ان کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ سنگھ نے کہا کہ معاملہ اب سپریم کورٹ اور دہلی پولیس کے پاس ہے۔ میں ان کا فیصلہ قبول کروں گا۔ ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پہلوانوں کے اس احتجاج کے پیچھے کچھ صنعت کار اور کانگریس کا ہاتھ ہے۔ قیصر گنج سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ ان کی میعاد تقریباً ختم ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور آئندہ انتخابات 45 دنوں میں ہوں گے جس کے بعد ڈبلیو ایف آئی کے صدر کے طور پر ان کی میعاد ختم ہو جائے گی۔