مغربی اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے چندپا علاقے میں 14 ستمبر کو اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار متاثرہ کے ساتھ کافی درندگی کی گئی تھی۔ اب اس کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے۔ ہر طبقہ اس کی پرزور مذمت کررہا ہے اور خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
قومی خواتین کمیشن نے متاثرہ کے اہل خانہ کو مدد کا یقین دلایا اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار 19 سالہ لڑکی نے آج صبح ہی صفدر جنگ اسپتال میں دم توڑ دیا اس پر قومی کمیشن برائے خواتین نے کہا کہ کمیشن نے واقعے کا از خود نوٹس لیا ہے اور متاثرہ کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
قومی خواتین کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے کہا کہ کمیشن نے واقعے کا از خود نوٹس لیا ہے اور معاملے پر اترپردیش پولیس کی جانب سے کارروائی کی رپورٹ موصول ہوئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ چار ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اور متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کو معاوضہ بھی دے دیا گیا ہے۔
چیئرپرسن نے مزید کہا کہ 'این سی ڈبلیو کا ایک رکن متاثرہ کے بھائی سے ملنے جا رہا ہے، ہم جس طرح سے بھی ہوسکے گا اس کے خاندان کی مدد کریں گے'۔
قومی خواتین کمیشن کی صدر ریکھا شرما اطلاعات کے مطابق متاثرہ لڑکی کو شدید زخمی حالت میں 15 روز قبل ضلعی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ قومی دارالحکومت دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں منتقل کرنے سے قبل 14 ستمبر کو واقعہ پیش آنے کے فورا بعد ہی اسے اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اور علی گڑھ کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
اس معاملے میں پولیس نے بتایا کہ متاثرہ کو بری طرح گھسیٹا گیا اور اس کے ساتھ انتہائی سفاکانہ طریقے سے زیادتی کی گئی۔ اس کا قتل بھی وحشیانہ طریقے سے کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے آج ہی قومی خواتین کمیشن نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'این سی ڈبلیو انڈیا کے ممبر راجول دیسائی نے ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار لڑکی کے بھائی سے بات کی ہے اور اس کے اہل خانہ کو کمیشن کی طرف سے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے متعلقہ ڈی سی پی سے بھی ملاقات کی اور تفصیلات اور اس معاملے میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کی کی سفارش بھی کی'۔